اسلام آباد (غگ رپورٹ)
نیشنل ایکشن پلان ایپکس کمیٹی کا اجلاس زیرصدارت وزیراعظم شہباز شریف اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیرخارجہ اسحاق ڈار، وزیرداخلہ محسن نقوی، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ ، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، سروسز چیفس، صوبوں کے چیف سیکریٹریز کے علاوہ دیگر سینئر سویلین، فوجی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں انسداد دہشتگردی کیلئے آپریشن “عزم استحکام” کی منظوری دے دی گئی ۔
ایپکس کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں انسداد دہشت گردی کی جاری مہم اور داخلی سلامتی کی صورتحال کا جائزہ کیا اور انسداد دہشت گردی کی جامع اور نئی جاندار حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے انسداد دہشت گردی کےلیے آپریشن ’عزمِ استحکام’ کی منظوری دی اور کہا کہ ملک سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ ناگزیر ہے، آپریشن عزم استحکام دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کےلیے اہم ثابت ہو گا۔عزم استحکام کے حوالے سے فیصلے کے چند نکات ملک میں جتنے بھی شورش زدہ علاقے ہیں چاہے وہ خیبرپختونخوا میں ہیں، بلوچستان یا سرحد پار، وہاں پر دہشتگردوں ان کے سہولت کاروں کوختم کرنے میں کوئی بھی دقیقہ فروگزاشت نہیں رکھا جائے گا اجلاس میں عزم استحکام کے تحت اہم نکات میں سکیورٹی فورسز کا یکجا ہوکر دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم اعادہ کیا گیا .
دہشتگردی کی کاروائیوں میں جو دہشتگرد ملوث ہیں ان کو مثالی سزا دینے کیلئے قانونی عمل کو صحیح معنوں میں متحرک کرنا، دہشتگردوں کو سزائیں دینے کیلئے قانونی پیچیدگیوں کو دور کرنا، دہشتگردی کو ختم کرنے کیلئے مضبوط اور مربوط طریقہ کار کو وضع کرنا بھی نکات کا حصہ ہیں. عزم استحکام کے ان نکات میں دہشتگردی اور دہشتگردوں کے حوالے سے ہر طرح کا ڈیٹا اکٹھاکرنا شامل ہے۔ یہ بھی کوشش کی جائے گی کہ تمام اداروں کو اس حوالے سے ساتھ ملایا جائے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ جرائم، منشیات اور سمگلنگ کا دہشت گردی سے جان لیوا تعلق ہے، انتہاپسندی اور مذہبی منافرت کا بھی دہشت گردی سے جان لیوا تعلق ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ تمام ریاستی اداروں کامشترکہ فرض ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم سب نے ملکر دہشت گردی کو کچلنا ہے، گزشتہ برسوں میں حکومتیں دہشت گردی کےحوالے سے بری الذمہ رہیں، ہم نے ہر معاملہ مسلح افواج پر چھوڑ دیا جو خطرناک روش ہے، افواج پاکستان نے ملکی حفاظت کے لیے ہمیشہ قربانیاں دیں، انسداد دہشت گردی کے لیے اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا پڑےگا۔انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ صوبے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اپنا حصہ ڈالیں گے، نرم ریاست سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل نہیں کرسکتی۔
اجلاس کے آخرمیں وزیراعظم شہباز شریف ، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور دیگر شرکا نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ مل بیٹھ کر دہشتگردی کے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ تمام حاضرین نے دہشتگردی کے خلاف عدلیہ کے کردار پر مایوسی کا اظہار کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ جرات مند اور موثر عدلیہ کے بغیر دہشتگردی کے خلاف جنگ نہیں لڑی جا سکتی حاضرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوج صرف دہشت گردوں کے خلاف لڑ سکتی ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ قومیں لڑا کرتی ہیں۔