GHAG

سانحہ کارساز کے 17 سال

کراچی کی تاریخ کے بدترین سانحوں میں ایک ‘سانحہ کارساز’ کو 17 برس بیت گئے۔ آج سے 17 برس پہلے پاکستان کی سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو آٹھ سال کی طویل خودساختہ جلا وطنی کی زندگی گزارنے کے بعد 18 اکتوبر 2007 کو دوپہر ایک بجکر 45 منٹ پر کراچی پہنچیں تو ان کے استقبال کے لیے ملک بھر سے آنے والے لوگوں کا اتنا بڑا جلوس تھا کہ انہیں کراچی ائرپورٹ سے کارساز تک پہنچنے میں 10 سے زائد گھنٹے لگے۔رات 12بجے جب ان کا جلوس شاہراہ فیصل پر کارساز پل کے قریب پہنچا تو یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے، جن میں 180 سے زائد لوگ مارے گئے جبکہ 500 سے زائد زخمی ہوئے۔

اس سانحے میں زخمی پیپلزپارٹی کے ایک کارکن علی محمد بلوچ کے مطابق جب جلوس کارساز پر پہنچا تو بجلی بند تھی، ہرطرف اندھیرا تھا۔ اچانک ایک ہلکے دھماکے کی آواز آئی۔ جلوس میں شامل کچھ لوگوں نے کہا کہ گاڑی کا ٹائر برسٹ ہوا ہے تو کسی نے کہا بجلی کے کھمبے پر لگا پی ایم ٹی پھٹ گیا ہے۔ وہ اس وقت بےنظیر بھٹو کی گاڑی سے تقریباً 100 فٹ پیچھے تھے۔ تھوڑی دیر بعد بہت بڑا دھماکا ہوا جس میں وہ خود بھی زخمی ہوئے تھے۔

دھماکوں نے تمام خوشیاں قیامت صغری میں تبدیل کر دیں، دھماکہ ہوتے ہی ایسی افرا تفری مچی کہ ہر طرف صرف چیخ و پکار اور ایمبولینس کے سائرن کی گونج تھی، اس افسوسناک واقعہ میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد جاں بحق جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے، تاہم واقعے میں ملوث افراد قانون کے کٹہرے میں نہ آسکے۔

بلوچ کہتے ہیں کہ اندھیرے میں چیخ پکار تھی۔ ایک قیامت کا منظر تھا۔ اس کے بعد ایمبولینسیں آنا شروع ہوئیں۔ انہوں نے کئی زخمیوں کو ایمبولینس میں سوار کرایا۔ انسانی اعضا ایسے بکھرے ہوئے۔ کئی انسانی اعضا اپنی جھولی میں اٹھاکر ایمبولینس میں رکھے۔ سب کارکن بڑے پریشان تھے مگر رات گئے پتہ چلا کہ بےنظیر بھٹو سلامت ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے ہر سال شہدائے کارساز کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اس المناک دن 180 بہادر جیالوں نے جامِ شہادت نوش کیا، 18 اکتوبر کے شواہد مٹا دیئے گئے، یہی کام 27 دسمبر کے واقعے پر بھی ہوا، 27 دسمبر کے سانحے میں کچھ گرفتاریاں بھی ہوئیں لیکن عدالت نے ملزمان کو رہا کر دیا۔

سانحہ کارساز کو 17 سال بیت گئے لیکن آج بھی اسے یاد کرتے وقت لوگ پریشان ہو جاتے ہیں اور ان کے دل بیٹھ جاتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے رہنما و کارکنان ہر سال کارساز یادگار شہداء پر جمع ہوتے ہیں اور شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts