غگ خصوصی رپورٹ
آج سے ایک سال قبل ملک دُشمن عناصر پاکستان کے حوالے سے جس طرح کی منفی مہم اور پروپیگنڈا کرنے میں مصروف تھے اور جو ریاستِ پاکستان کو معاشی طور پر ڈیفالٹ قرار دے رہے تھے، ان سب کی یہ خواہشات دل میں ہی رہ گئیں۔ ان ملک دُشمن عناصر کی جانب سے پاکستان کو ایک ناکام ریاست ثابت کرنے کی کوششیں بھی رائیگاں گئیں، اور تمام تر پروپیگنڈے کے باوجود، الحمدللہ، آج کا پاکستان معاشی طور پر ایک مضبوط اور مستحکم ملک ہے۔
-
پاکستان کی معیشت
آج اگر ہم پاکستان کی معاشی ترقی پر نظر ڈالیں تو حقائق یہ ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان ایک روشن مستقبل کی جانب گامزن ہے۔ آج غیر ملکی سرمایہ کاری بھی ملک میں آرہی ہے، دیگر ممالک کے ساتھ بڑے بڑے معاہدے طے پا رہے ہیں، پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج بہتری کی جانب گامزن ہے، ڈالر کی قیمت میں بھی بتدریج کمی آرہی ہے، اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔ یہ سب ریاستِ پاکستان، عسکری قیادت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ پاکستان ایک سال میں بہتر معاشی پوزیشن پر آگیا ہے اور ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا ہے۔
-
مہنگائی میں نمایاں کمی
فروری 2024 سے فروری 2025 کے دوران نہ صرف معاشی استحکام آیا بلکہ مہنگائی میں نمایاں کمی، شرحِ سود میں کمی، ترسیلاتِ زر میں ریکارڈ اضافہ، اور بہترین سفارت کاری کی بدولت سرمایہ کاری کے بےپناہ معاہدوں پر دستخط ہوئے اور ان پر عمل درآمد شروع ہوا۔ فروری 2024 میں شرحِ سود 20 فیصد سے زیادہ تھی، جبکہ 8 فروری 2025 تک یہ کم ہو کر 12 فیصد رہ گئی ہے، اور اس میں مزید کمی کے امکانات ہیں۔ یہ فیصلے مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور معیشت کو مزید فعال بنانے کے لیے کیے گئے تاکہ نجی شعبے کو سرمایہ کاری میں مدد ملے اور کاروباری سرگرمیاں تیز ہوسکیں۔ اس کے علاوہ، پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) نے فروری 2024 کے مقابلے میں شاندار کارکردگی دکھائی۔ فروری 2024 میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج 60 ہزار پوائنٹس پر تھی، جبکہ اس وقت یہ 1 لاکھ 10 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔
-
زرمبادلہ کے ذخائر اور ترسیلات زر میں اضافہ
اگر دیکھا جائے تو سب سے اہم مسئلہ مہنگائی تھا، جو گزشتہ سال عوام کے لیے وبالِ جان بن چکا تھا، مگر حکومت اور عسکری قیادت کی کاوشوں سے 2024 میں ساڑھے 9 ماہ کے دوران مہنگائی میں ساڑھے 6 سال کی تاریخی کمی ہوئی۔ مہنگائی 28 فیصد سے کم ہو کر 6 فیصد تک آگئی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 12 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔
رواں سال ترسیلاتِ زر میں 34 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ فروری 2024 میں ترسیلاتِ زر 2.25 ارب ڈالر تھیں، جبکہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں یہ 17.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ برطانیہ سے آنے والی ترسیلاتِ زر میں 34 فیصد، یورپی یونین سے 26 فیصد، امریکا سے 13 فیصد، اور متحدہ عرب امارات سے 56 فیصد اضافہ ہوا۔ آسٹریلیا سے آنے والی ترسیلاتِ زر میں 35 فیصد، جبکہ کینیڈا سے 26 فیصد اضافہ ہوا۔
-
مختلف سربراہان مملکت اور اعلیٰ سطحی وفود کا دورہ پاکستان
کامیاب سفارتی کوششوں کی بدولت، رواں سال مختلف ممالک کے سربراہانِ مملکت اور اعلیٰ سطحی وفود نے پاکستان کے دورے کیے اور سرمایہ کاری کے مختلف معاہدوں پر دستخط کیے، جن پر عمل درآمد بھی شروع ہوچکا ہے۔ ملائیشیا کے وزیرِاعظم انور ابراہیم کے دورے کے دوران دوطرفہ تعلقات، سرمایہ کاری، اور تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ اسی طرح، سعودی وزیرِ سرمایہ کاری کی سربراہی میں ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا، جس کے دوران 2.2 ارب ڈالر کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ اس کے علاوہ، ایران، اذربائیجان اور بیلاروس کے صدور نے بھی پاکستان کے دورے کیے۔ پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس کی میزبانی بھی کی، جو عالمی سطح پر پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
مندرجہ بالا حقائق یہ واضح کرتے ہیں کہ ایک سال کے دوران معاشی اشاریے بہتری کی نوید سنا رہے ہیں۔ پاکستان میں سرمایہ کاری ہو رہی ہے، روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں، اور ان تاریخی اقدامات کی بدولت، الحمدللہ، آج کا پاکستان ایک مضبوط اور مستحکم ملک بن چکا ہے۔ وہ تمام ملک دشمن عناصر جو پاکستان کو کمزور اور ڈیفالٹ کی طرف دھکیلنا چاہتے تھے، انہیں شدید ترین مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
(8 فروری 2025)