خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال کا سنجیدگی کے ساتھ نوٹس لینے کی ضرورت ہے، میاں افتخار حسین
صوبہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان سینڈوچ بن کر رہ گیا ہے، سراج الحق
سانحہ دارالعلوم حقانیہ کے ذمہ داران کو ڈھونڈ نکالیں گے، فیصل کریم کنڈی
پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمے کے تمام آپشنز استعمال کیے، مشتاق یوسفزئی
ملٹری اسٹیبلشمنٹ دہشت گردوں کے خاتمے کے معاملے پر یکسو اور کمٹڈ ہے، فہمیدہ یوسفی
پشاور (غگ خصوصی رپورٹ) مختلف سیاسی قائدین اور اہم تجزیہ کاروں نے ملک خصوصاً خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال پر اظہار تشویش کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پر قابو پانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی اختیار کریں کیونکہ عوام کے علاوہ سیاسی حلقوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
میاں افتخارحسین، صدر اے این پی خیبرپختونخوا
اکوڑہ خٹک میں مولانا حامد الحق کی فاتحہ خوانی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے واقعے کو افسوس ناک اور جاری دہشت گردی کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب یا مسلک نہیں ہوتا یہ انسانیت کے دشمن ہیں اس لیے ان کے خلاف گڈ یا بیڈ کا امتیاز کیے بغیر اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم برسوں سے جاری دہشت گردی کا سامنا کرتے آرہے ہیں اور اب بھی اپنے اصولی موقف پر قائم ہے تاہم لگ یہ رہا کہ یہ آگ اب دوسرے قائدین اور پارٹیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لینے لگی ہے جس کا سخت نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔
سراج الحق، سابق امیر جماعت اسلامی
جماعت اسلامی کے سابق مرکزی امیر سراج الحق نے کہا کہ ان کو یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ مولانا حامد الحق اور دارالعلوم حقانیہ کو کس نے اور کیوں نشانہ بنایا ہے۔ ان کے بقول صوبہ خیبرپختونخوا کو جہاں بدترین حملوں کا سامنا ہے وہاں صوبہ سیاسی عدم استحکام کے باعث وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان سینڈوچ بھی بنا ہوا ہے اور عوام شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
فیصل کریم کنڈی، گورنر خیبرپختونخوا
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے فاتحہ خوانی کے دوران متاثرہ خاندان سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ متعلقہ وفاقی ادارے حالیہ حملے کے ذمہ داران اور ان کے سہولت کاروں کو انجام تک پہنچانے کے لیے کسی اقدام سے اٹھانے سے گریز نہیں کریں گے اور قاتلوں کو نشانہ عبرت بنادیا جائے گا۔ انہوں نے اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت امن کے قیام سے لاتعلق ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ حالات نے تشویشناک شکل اختیار کرلی ہے۔
مشتاق یوسفزئی، سینئر صحافی
بدامنی کی جاری لہر پر تبصرہ کرتے وقت سینئر صحافی مشتاق یوسفزئی نے “سنو پختونخوا” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف تقریباً تمام دستیاب آپشنز استعمال کیے مگر حالات تمام تر اقدامات اور کارروائیوں کے باوجود بہتر ہوتے نظر نہیں آتے۔ ان کے بقول عوام اس صورتحال سے تنگ آگئے ہیں اور ان میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔
فہمیدہ یوسفی، سینئر تجزیہ کار
سینئر تجزیہ کار فہمیدہ یوسفی کے مطابق پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ دہشت گردی کے خاتمے کے معاملے پر کمیٹڈ اور یکسو ہے تاہم خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت دہشت گردوں کی حامی ہے جس کے باعث فورسز اور وفاقی حکومت کو مشکلات پیش آتی ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف مسلسل استعمال ہورہی ہے جس کے باعث پورے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
(2 مارچ 2025)