GHAG

مولانا حامد الحق امن، بین المسالک ہم آہنگی کے علمبردار اور داعی تھے، مولانا عبدالحق ثانی

ظالموں نے انہیں شہید کا مگر ہم اپنے اہداف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، فرزند مولانا حامد الحق

وہ خطے کے امن اور استحکام کی تمام کوششوں کا حصہ رہے اس لیے نشانہ بنائے گئے، جانشین مولانا حامد الحق کی خصوصی گفتگو

پشاور (غگ رپورٹ) مولانا حامد الحق کے صاحبزادے اور جانشین مولانا عبدالحق ثانی نے کہا ہے کہ ان کے والد اور دادا نہ صرف امن کے داعی تھے بلکہ دونوں بین المسالک ہم آہنگی اور خطے کے امن واستحکام کے زبردست علمبردار بھی تھے اور ان مقاصد کی حصول کے لیے سرگرم عمل تھے اس لیے ان کو نشانہ بناتے ہوئے امن دشمن قوتوں نے شہید کیا۔

اکوڑہ خٹک میں میڈیا اور مختلف ملکی و غیر ملکی وفود سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنے اسلاف کے مشن کو کسی خوف اور رکاوٹ کو خاطر میں لائے بغیر شریعت کے نفاذ اور امن کے قیام کے لیے جاری رکھیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کے والد کو اس لیے شہید کردیا گیا کہ وہ بین المسالک اور بین المذاھب ہم آہنگی کے علاوہ خطے اور پاکستان میں امن کی کوششوں کا فعال کردار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں اپنی ذمہ داریوں اور مقاصد کے حصول کا ادراک ہے اور وہ اپنے اسلاف کے مشن کو آگے بڑھانے کے لیے کسی خوف اور قربانی کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ دارالعلوم جامعہ پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری کسی پر عائد نہیں کرتے تاہم یہ مطالبہ ضرور کرتے رہیں گے کہ ان کے دادا اور والد کو جن عناصر نے شہید کیا حکومت اور ادارے ان کی تلاش اور نشاندہی کو یقینی بنائیں کیونکہ ایسا کرنا ان کی ذمہ داریوں میں آتا ہے۔

قبل ازیں ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ان کے والد مولانا حامد الحق کو کافی عرصے سے دھمکیاں مل رہی تھیں تاہم انہوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ دھمکیاں دینے والے کون تھے۔ اس تناظر میں پشاور میں اعلیٰ پولیس اور انٹیلیجنس حکام کے ایک اجلاس میں دارالعلوم حقانیہ پر ہونے والے حملے کے تحقیقاتی عمل کا جائزہ لیا گیا جبکہ پولیس نے تقریباً 40 افراد کے بیانات ریکارڈ کئے۔

اتوار کے روز بھی ملک کے ممتاز سیاستدانوں، مذہبی رہنماؤں، وزراء اور غیر ملکی سفارتکاروں کی بڑی تعداد نے اکوڑہ خٹک آکر فاتحہ خوانی کی اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔

(3 مارچ 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp