جنرل ( ر ) فیض حمید کے خلاف کارروائی پی ٹی آئی کے لیے دھچکا ہے ، تجزیہ کار
اس اقدام سے پاکستان تحریک انصاف اور اس کے بانی کو اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے دوٹوک پیغام مل گیا ہوگا، ڈاکٹر سیداخترعلی شاہ
اس غیر معمولی فیصلہ سے پاکستان تحریک انصاف ایک طرح سے “یتیم” ہوگئی ہے، طارق آفاق
جو عناصر انتشار پھیلانے اور منفی پروپیگنڈا میں ملوث رہے ہیں ان کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جائے گا، حماد حسن
پشاور (غگ رپورٹ) ممتاز تجزیہ کاروں نے آرمی ایکٹ کے تحت پاکستان فوج کے سابق اہم عہدیدار جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کے اقدام کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سلسلہ صرف موصوف کی ذات تک محدود نہیں رہے گا بلکہ یہ ان عناصر کے لیے بھی ایک پیغام ہے جو کہ ریاست کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔
ممتاز تجزیہ کار اور سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر سید اختر علی شاہ کے مطابق لگ یہ رہا ہے کہ اس اقدام سے پاکستان تحریک انصاف اور اس کے بانی کو اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے دوٹوک پیغام مل گیا ہوگا اور اس پارٹی کی مشکلات مزید بڑھیں گی۔
تجزیہ کار طارق آفاق کے بقول اس غیر معمولی فیصلہ سے پاکستان تحریک انصاف ایک طرح سے “یتیم” ہوگئی ہے کیونکہ فیض حمید اس پارٹی کے ماسٹر مائنڈ اور سب سے بڑے سپورٹ سمجھے جاتے تھے اور وہ اس پارٹی کے لیے مختلف طریقوں سے لابنگ کیا کرتے تھے۔
سینئر صحافی قیصر بٹ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ ایک غیر معمولی صورتحال بنتی دکھائی دیتی ہے اور اس بات کا کافی امکان موجود ہے کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بھی اس لہر کی گرفت میں آجائیں۔
صحافی شمس مومند کے مطابق پی ٹی آئی کو اس کے بانی عمران خان کی گرفتاری سے اتنا نقصان نہیں پہنچا تھا جتنا نقصان اس پارٹی کو فیض حمید کے خلاف ہونے والی غیر متوقع کارروائی سے پہنچنے کا خدشہ ہے ۔ ان کے مطابق یہ فیض حمید اور ان کے ہم خیالوں کی طرح اس پارٹی کے لیے بھی ایک بڑا دھچکا ہے۔
تجزیہ کار حماد حسن کے بقول بات اور انکوائری صرف کرپشن اور ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی تک محدود دکھائی نہیں دیتی بلکہ لگ یہ رہا ہے کہ جو عناصر انتشار پھیلانے اور منفی پروپیگنڈا میں ملوث رہے ہیں ان کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جائے گا کیونکہ صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی ہے اور پہلے ہی سے یہ پیشگوئی کی جارہی تھی کہ اسٹیبلشمنٹ کے لیے بہت سی سرگرمیاں ناقابل برداشت ہوچکی ہیں۔
نوجوان صحافی عرفان خان کے مطابق آرمی ایکٹ میں ایسی سزائیں موجود ہیں جن کا دوسرے قوانین میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا اگر پاکستان کی منظم آرمی اپنے اتنے اہم اور بااثر آفیسر کے خلاف اس نوعیت کا اقدام اٹھا سکتی ہے تو دوسروں کی کیا حیثیت اور اوقات ہیں۔ان کے مطابق یہ فیصلہ بہت سے “دیگر” کے لیے ایک واضح پیغام ہے اور لگ یہ رہا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید جن لوگوں اور حلقوں کو بوجوہ سپورٹ کرتے آرہے تھے ان کے مزید برے دن شروع ہونے والے ہیں۔