تحریر: ڈاکٹر عثمان علی
امریکہ کے آگے ناک رگڑنے سے پہلے، ‘ایبسلوٹلی ناٹ’، ‘ہم کوئی غلام ہیں کیا’ اور ‘حقیقی آزادی’ کے نام پر یہاں کینیڈا میں روز اپنے بال بچوں سمیت لڈیاں ڈالنے،پاکستان اور فوج کو گالیاں دینے والے، سر تا پا کرپشن میں ملوث نام نہاد مرشد کےچیلوں میں سے ایک سے میں نے ایک روز پوچھا کہ آپ آخری بار پاکستان کب گئے تھے؟ بتایا کہ کوئی 15 سال سے تو زیادہ ہوگئے ہیں، میں نے کہا اور آپ کا بیٹا؟ بڑے فخر سے بولے، ‘اس کی تو پیدائش کینیڈا کی ہے، کبھی بھی نہیں گیا۔’
اس ٹولے میں ایسے بے شمار لوگ ہیں جو نہ تو کھبی پاکستان جاتے ہیں، نہ ہی انہیں وہاں سے کوئی دلچسپی ہے بس ایک شخص کے عشق میں اندھے ہوئے ہیں اور جس میں وہ کسی بھی حد تک جاتے ہیں۔ وہ بَرمَلا کہتے ہیں کہ “مرشد ہے تو ٹھیک ورنہ پاکستان جائے بھاڑ میں”۔ پچھلے سال ان کے مرشد کو کرپشن میں سزا کے بعد ان ہی لوگوں کے کہنے پر اس کی رہائی کے لیے کینڈین لبرل پارٹی کے چھ پاکستانی نژاد ارکان پارلیمنٹ نے وزیراعظم کو مغلوضات سے بھرا ایک خط لکھا تھا۔ویسے اس میں ایک ممبر پارلیمنٹ کی اپنی خصوصی دلچسپی بھی شامل تھی۔
پاکستانی کمیونٹی نے مل کر بغیر کسی سیاسی وابستگی کے ان ارکان پارلیمنٹ کو منتخب کرانے کے لیے دن رات کام کیا لیکن یہ یہاں کی کمیونٹی کو متحد کرنے اور ان کے بے شمار دیرینہ مسائل حل کرنے کے بجائے یہ پاکستانی سیاست میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں اور جس کی وجہ سے انہوں نے کمیونٹی کو بھی بری طرح تقسیم کر دیا ہے۔اب مرشد ٹولے نے آخری حد بھی پار کر دی ہے ، اس با ر انہوں نے ‘پاکستان کے بہت خیرخواہ اور دیرینہ دوست انڈیا’ سے تعلق رکھنے والی ایک ممبر پارلیمنٹ کے ذریعے کینیڈین پارلیمنٹ میں پاکستان کے خلاف ایسی ہرزہ سرائی کروائی ہے کہ کوئی بھی محب وطن شخص ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
پاکستان میں انسانی حقوق کے غم میں مری جانی والی اس ممبر پارلیمنٹ کو نہ کبھی مقبوضہ کشمیر نظر آیا اور نہ ہی مودی حکومت کے بے شمار کالے کرتوت۔ یہی حال پاکستانی نژاد ارکان پارلیمنٹ کا ہے نہ کبھی انہوں نے کشمیر یا انڈیا میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی پر منہ کھولا ہے اور نہ ایسی کوئی جرات کر بھی سکتے ہیں۔
اس بھارتی نژاد ممبر پارلیمنٹ کو یقینًا ان پاکستانی نژاد ارکان کی حمایت بھی حاصل ہوگی ورنہ یہ وہی پر بیٹھے ہوئے تھے اور ان کی حمایت نہ ہوتی تو یہ بھرپور احتجاج کرتے۔ بھارتی نژاد رکن پارلیمنٹ نے پاکستان اور پاکستانیوں پر دوسری پابندیاں لگانے کیساتھ ساتھ آئی ایم ایف سے پاکستان سے معاہدہ نہ کرنے کا بھی کہا تھا اور کل آئی ایم ایف نے اس کے منہ پر زناٹے دادر تھپڑ رسید کرتے ہوئے پاکستان سے معاہدہ کر لیا اور اس کے دوسرے مطالبات کا انجام بھی اسی طرح ہوگا جس طرح پاکستانی نژاد ارکان کے خط کا ہوا تھا، لیکن پیرومرشد ٹولے نے ایک کرپٹ شخص کی اندھی محبت میں اپنے آپ کو مزید ننگا کر دیا ہے۔
ویسے ہمارے جنرل پاشا،ظہیرالاسلام، جنرل آصف غفور، جنرل باجوہ، جنرل فیض بھی مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے ایک شخص کی محبت میں اس کے چیلوں کے دلوں میں اتنی نفرت بھر دی ہے کہ مخالفین کو تو چھوڑیں وہ اپنی ماں، اپنے ملک کو بھی معاف نہیں کرتے۔
یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے
ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو
کینیڈا میں تمام محب وطن پاکستانیوں کا فرض بنتا ہے کہ مصلحت پسندی چھوڑ کر اس ممبر پارلیمنٹ کی بھر پور مذمت کرے،اس کا بائیکاٹ کریں اور آئندہ الیکشن میں اس کو ووٹ بھی نہ دیں۔