ہر محاذ آرائی میں پشتونوں کو کیوں استعمال کیا جاتا ہے، حسین شاہ یوسفزئی
بھگوڑے کارکنوں کو چھوڑ کر پھر پشاور بھاگ آئے، ڈاکٹر عباد اللہ خان
پی ٹی آئی ہزاروں طالبان کو واپس کے آئی جس کے نتائج سب کے سامنے ہیں، صوبائی جنرل سیکرٹری اے این پی
شرپسند پارٹی اب لاشوں پر سیاست کرنے لگی ہے، اپوزیشن لیڈر خیبرپختونخوا
پشاور (غگ رپورٹ) عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صوبائی جنرل سیکرٹری حسین شاہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ایک بار پھر صوبے کے سادہ لوح پشتونوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جبکہ دوسری جانب صوبہ بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور صوبائی حکومت کو سیکورٹی کی صورتحال کا ادراک ہی نہیں ہے ۔” ایف ایم سنو پختونخوا” کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اے این پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری حسین شاہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ہر موقع پر پشتونوں کو قربانی کا بکرا بنانے کا سلسلہ اور رویہ تشویشناک اور افسوسناک ہے تاہم جس طریقے سے صوبے کی حکمران جماعت پشتونوں کو استعمال کرتی رہی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے حکمران اور اس کے لیڈر اگر اسلام آباد پر چڑھائی کی بجائے کرم جاتے تو زیادہ بہتر ہوتا کیونکہ کرم، جنوبی اضلاع اور قبائلی علاقے آگ میں جل رہے ہیں اور صوبائی حکومت کو محاذ آرائی سے فرصت نہیں ہے۔ اب تو حالات یہ ہیں کہ صوبے کو بیک وقت گنڈاپور اور بشریٰ بی بی چلانے میں مصروف ہیں۔
ان کے مطابق پی ٹی آئی نے عمران خان کے دور حکومت میں کالعدم ٹی ٹی پی کے جن ہزاروں دہشت گردوں کو لاکر سہولیات فراہم کیں اس پالیسی کے نتائج آج سب بھگت رہے ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر عباد اللہ خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے وزیر اعلیٰ، وزراء اور ممبران اسمبلی نے صوبے کے وسائل کے ساتھ اپنے کارکنوں کو ایک بار پھر اسلام آباد اور پنجاب پر چڑھائی اور خون خرابے کے لیے استعمال کیا اور وزیراعلیٰ سمیت دیگر تمام دباؤ برداشت کیے بغیر ایک بار پھر کارکنوں کو چھوڑ کر بھگوڑے بنتے ہوئے بھاگ گئے۔
ڈاکٹر عباد کے مطابق اپنی ناکامی اور شرمندگی چھپانے کیلئے اس پارٹی نے لاشوں کی سیاست شروع کردی ہے تاہم اس کے لیڈر ثبوت پیش کرنے کی بجائے جھوٹ اور پروپیگنڈا کا سہارا لیکر اپنی روایتی ہتھکنڈوں پر عمل پیرا ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کا سب سے بڑا مسئلہ بدامنی اور کرپشن کا ہے مگر حکمرانوں کو ان چیلنجز کا کوئی ادراک نہیں ہے۔