GHAG

بانی پی ٹی آئی پر آرٹیکل 6 لگانے کی تیاریاں

ایف آئی اے کی خصوصی ٹیم نے بانی پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ کی تفصیلات جمع کردیں
پی ٹی ائی پر پابندی بھی لگائی جاسکتی ہے، ماہرین
پشاور (غگ رپورٹ) سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ان کے ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کے ریاست مخالف استعمال پر آرٹیکل 6 لگانے کی اطلاعات زیر گردش ہیں جبکہ بعض حالیہ ترامیم کے تناظر میں ان پر ملٹری کورٹس میں مقدمات چلانے کی خبریں بھی موصول ہورہی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی ایک خصوصی ٹیم نے حساس اداروں اور متعلقہ حکومتی محکموں کو عمران خان کی ایکس اکاؤنٹ کے غیر قانونی اور ریاست مخالف بیانات کی رپورٹس مرتب کردی ہیں جن کے رو سے عوام اور کارکنوں کو ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسانے سے متعلق بعض انتہائی سخت قوانین کے تحت سابق وزیراعظم پر آرٹیکل 6 لگانے کی تیاری شروع کردی گئی ہے اور اس ضمن میں اس بات کا بھی سنجیدگی کے ساتھ جائزہ لیا جانے لگا ہے کہ موصوف پر ملٹری کورٹس میں مقدمات چلائے جائیں۔

اسلام آباد کے باخبر ذرائع کے مطابق عمران خان نے جیل میں رہتے ہوئے بھی اپنی ایکس اکاؤنٹ کو ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جو کہ انتہائی قابل گرفت عمل سمجھا جاتا ہے جبکہ اس بات کے ثبوت اکھٹے کرنے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ مذکورہ اکاؤنٹ امریکہ سے بھی ڈیل ہوتی آرہی ہے جس پر مزید متعدد سخت مقدمات قائم کیے جاسکتے ہیں۔

متعدد دیگر کے علاوہ سینئر تجزیہ کار جاوید چوہدری نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کے خلاف نہ صرف یہ کہ ملٹری کورٹس میں مقدمات چلائے جاسکتے ہیں بلکہ پی ٹی آئی کو بعض سخت قوانین کے تحت پابندی بھی لگائی جاسکتی ہے۔ ان کے بقول پاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ 9 مئی اور اس کے بعد کی صورتحال کے تناظر میں عمران خان اور ان کی پارٹی سے متعلق زیرو ٹاولرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور مستقبل قریب میں جہاں ریاست کے خلاف عوام کو اکسانے کے مقدمات قائم ہو سکتے ہیں وہاں جنرل (ر) فیض حمید سے ہونے والی تحقیقات کے پس منظر میں بھی ان کے خلاف کارروائی کی تیاری کی جارہی ہے اور زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ ان کا دو سے زائد کیسز میں ملٹری کورٹس میں ٹرائل کیا جائے ۔
معتبر تجزیہ کار نجم سیٹھی کے بقول پاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ کی طاقت اور عدالتوں کے اختیارات میں مزید اضافے سے سابق وزیراعظم کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اگر ایک طرف ان کی پارٹی مختلف دھڑوں میں تقسیم ہوکر رہ گئی ہے تو دوسری طرف ایک عام تاثر یہ ہے کہ نہ تو موصوف کے ساتھ کوئی اعلیٰ سطحی رابطہ کاری کی جائے گی اور نا ہی ان کو کسی ڈیل وغیرہ کے سلسلے میں کوئی رعایت دی جائے گی۔ ان کے بقول اسٹیبلشمنٹ میں یہ تاثر بہت عام ہے کہ بانی پی ٹی آئی پر کسی قسم کا اعتماد نہیں کی جاسکتی اور یہ بھی کہ ان طاقتور حلقوں میں سابق وزیراعظم کو ذہنی طور پر “ان فٹ” شخص قرار دیا جارہا ہے اور شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ کوئی بھی موصوف کے بارے میں کوئی بھی کسی قسم کی ضمانت دینے کو تیار نہیں ہے۔

دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ عمران خان کسی باہر کے ملک میں جانے کو تیار ہیں مگر فی الحال ان کو یہ رعایت دینے کا کوئی آپشن زیرغور نہیں ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp