GHAG

بنوں میں ریلی کا انعقاد ، فائرنگ کے واقعات اور قائدین کی ذمہ داری

پشاور ( غگ رپورٹ ) خیبرپختونخوا کے شہر بنوں میں امن کے نام پر ایک ریلی نکالی گئی جس میں مختلف پارٹیوں اور گروپوں کے ہزاروں افراد نے شرکت کی تاہم صورتحال اس وقت خراب ہوئی جب درجنوں شر پسندوں نے سٹیڈیم کے قریب واقع فوجی چیک پوسٹوں پر سنگ باری شروع کی اور بعض ریاست مخالف عناصر نے ایک پرامن ریلی کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے پرتشدد ایونٹ میں تبدیل کیا ۔

ابتدائی تفصیلات کے مطابق سٹیڈیم کے اندر بعض مخالف نظریات کے حامل سیاسی ورکرز نے اس وقت بعض نعرے لگائے جب تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر پختونیار اجتماع سے خطاب کررہے تھے جس کے نتیجے میں فائرنگ شروع ہوئی ۔ بعض اطلاعات کے مطابق فائرنگ کرنے والوں میں صوبائی وزیر کے سیکورٹی گارڈز ، پولیس اہلکار بھی شامل تھے جس سے متعدد افراد نشانہ بنے ۔

دوسری جانب صوبے کی حکمران جماعت اور ایک قوم پرست گروپ کے نوجوانوں نے سیکورٹی فورسز کے چیک پوائنٹس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جس سے نمٹنے کے لیے سیکورٹی اہلکاروں نے ردعمل دکھاتے ہوئے ان کا راستہ روکنے کی کوشش کی ۔ اس تمام صورتحال کے نتیجے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا اور فائرنگ کے مختلف واقعات کے علاوہ بھگڈر مچ جانے سے 20 افراد زخمی ہوئے جبکہ بعض اطلاعات کے مطابق دو افراد جاں بحق ہوئے ۔ زخمیوں کو دو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ۔

اس واقعے کے دوران ایک بار پھر دہشت گردوں یا ان کو سہولیات فراہم کرنے والی صوبائی حکومت کی بجائے سیکورٹی فورسز کے خلاف عوام کو اکسانے کی کوشش کی گئی جس پر سنجیدہ سیاسی ، عوامی اور صحافتی حلقوں نے نہ صرف یہ کہ تشویش کا اظہار کیا ہے بلکہ یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ مناسب انتظامات نہ کرنے اور سیکورٹی مقامات کو نشانہ بنانے کی کوشش کرنے والے عناصر اور منتظمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ نام نہاد سوشل میڈیا پر صوبے کی حکمران جماعت کے اہم ذمہ داران نے اس کے باوجود سیکورٹی فورسز کے خلاف پروپیگنڈا شروع کردیا کہ اس قسم کی ایونٹس کو سیکورٹی فراہم کرنا اور صورتحال کو قابو رکھنا صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts