GHAG

ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے پاکستان اور خیبر پختونخوا پر اثرات

اے وسیم خٹک

ہر طرف ایک شور برپا تھا کہ امریکہ میں انتخابات ہورہے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ جیت جائے گا، کوئی کہہ رہا تھا کہ امریکی تاریخ بدلنے والی ہے ایک خاتون وہاں صدر بن جائے گی۔ ایک سیاسی جماعت کے کارکن ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کو اپنے لیڈر کی رہائی سے جوڑ رہے تھے۔ پاکستانی سوشل میڈیا کے شیروں نے اور صحافیوں نے بھی تجزیہ نگاری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور یوں صبح اطلاع مل گئی کہ ڈونلڈ ٹرمپ  دوبارہ جیت گئے ہیں اب سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت  پاکستان کے لیے کتنی اہم ہے اور ہماری حکومت پر ٹرمپ حکومت کیا  اثرات مرتب کر سکتی ہے، خاص طور پر خیبرپختونخوا جیسے سرحدی علاقوں میں جہاں سیکیورٹی اور دہشت گردی کے مسائل پہلے ہی چیلنج بنے ہوئے ہیں۔دیکھا جائے تو  ٹرمپ کی پالیسیوں کے تناظر میں پاکستان کو اپنے داخلی اور خارجی تعلقات میں مزید چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران پاکستان پر دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اقدامات کا دباؤ تھا اور انہیں پاکستانی حکام کی جانب سے مطلوبہ اقدامات نہ کیے جانے پر امریکی امداد میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ اب ٹرمپ دوبارہ صدر بن گئے ہیں  تو یہ دباؤ دوبارہ بڑھ سکتا ہے ، خاص طور پر خیبر پختونخوا جیسے علاقے جہاں افغان سرحد سے عسکریت پسندوں کا اثر بڑھتا جا رہا ہے۔ ایسی صورت میں پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف مزید سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہوگی۔

افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا، جو ٹرمپ کے دور میں شروع ہوا تھا، نے خطے میں استحکام کو متاثر کیا ہے۔ طالبان کا دوبارہ ابھرنا اور ان کا اثر و رسوخ پاکستان کے لیے ایک نیا چیلنج بن سکتا ہے۔ خیبرپختونخوا اور دیگر سرحدی علاقوں میں طالبان اور دیگر شدت پسند گروپوں کی سرگرمیاں بڑھ سکتی ہیں، جس کے باعث پاکستان کو اپنی سیکیورٹی حکمت عملی کو مزید مضبوط کرنا ہوگا۔

چین کے ساتھ پاکستان کے قریبی تعلقات، خاص طور پر سی پیک منصوبے کے ذریعے، بھی ٹرمپ کی پالیسیوں سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ ٹرمپ کی سخت پالیسی کے باعث پاکستان کو امریکہ اور چین کے درمیان توازن برقرار رکھنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ امریکہ اور چین کے درمیان کشیدہ تعلقات کے نتیجے میں پاکستان کو اقتصادی اور سفارتی سطح پر پیچیدگیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ایران کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بھی ٹرمپ کے دور میں چیلنج بنے رہے ہیں، اور ان کی پالیسی ایران کے ساتھ تعلقات کو مزید کشیدہ کر سکتی ہے۔ ایران پر امریکی پابندیوں کے اثرات پاکستان کی اقتصادی صورتحال پر بھی اثرانداز ہو سکتے ہیں، خاص طور پر بلوچستان اور سرحدی علاقوں میں جہاں ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات اہم ہیں۔

ٹرمپ کی پالیسیوں میں توانائی، ماحولیاتی تبدیلی اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے زیادہ دلچسپی نہیں رہی، جو پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے لیے اہم مسائل ہیں۔ اس سے پاکستان کو ترقیاتی منصوبوں اور ماحولیاتی چیلنجز کے حوالے سے عالمی سطح پر کم حمایت مل سکتی ہے۔

 ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد پاکستان کو سیکیورٹی، اقتصادی تعلقات اور بین الاقوامی پالیسیوں میں ایک نئی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو اپنے داخلی سیکیورٹی مسائل کے ساتھ ساتھ چین اور ایران جیسے اہم اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو بھی سنبھالنا ہوگا۔

کملا ہیرس اور جوبائیڈن کی پالیسیوں سے یہ فرق واضح تھا کہ ان کی حکمت عملی پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کے لیے زیادہ فائدہ مند ہو سکتی تھی۔ بائیڈن اور ہیرس نے پاکستان کے ساتھ سیکیورٹی، ماحولیاتی تبدیلی، اور معاشی ترقی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا تھا، جس سے پاکستان کو عالمی سطح پر زیادہ حمایت مل سکتی تھی۔ تاہم، ٹرمپ کی دوبارہ جیت کی صورت میں، پاکستان کو ان چیلنجز کا سامنا ہوگا اور اپنی خارجہ پالیسی اور سیکیورٹی حکمت عملی کو نئے سرے سے ڈھالنا ہوگا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts