GHAG

حالیہ دہشت گردی کے اسباب پر ماہرین اور سیاسی رہنماؤں کی رائے

تمام اسٹیک ہولڈرز ایک پیج پر آکر اصلاحات پر توجہ دیں، عامر عبداللہ

خیبر پختونخوا کو بدترین نوعیت کے بیڈ گورننس کا سامنا ہے، امجدآفریدی

حملوں میں شدت افغانستان کے حالات اور پراکسیز کا نتیجہ ہے، ڈاکٹر اختر علی شاہ

دوسروں کی بجائے جنرل عاصم منیر کا وژن واضح اور جارحانہ ہے، شیراز پراچہ

پشاور ( غگ رپورٹ ) ممتاز تجزیہ کاروں اور سابق وزراء نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی بڑھتی لہر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس پر قابو پانے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سیاسی، ادارہ جاتی کشیدگی سے قطع نظر اس قومی چیلنج سے نمٹنے کے لیے ایک پیج پر آکر مشترکہ کوششیں کریں۔

ڈاکٹر عامر عبداللہ، سابق وزیر

سابق وزیر ڈاکٹر عامر عبداللہ نے اس ضمن “سنو پختونخوا ایف ایم” سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقوں میں وسیع پیمانے پر اصلاحات، ترقیاتی منصوبوں ، تعلیم کے فروغ اور سسٹم میں موجود خرابیوں کو دور کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ ان کے بقول خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مقابلے میں پنجاب اور سندھ میں گورننس کے معاملات کافی بہتر ہیں جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ قبائلی علاقوں کو روایتی سست نظام کے تحت چلانے کی بجائے ہنگامی طور پر جدید گورننس کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے اور بے انصافی ، امتیازی سلوک کا خاتمہ کردیا جائے۔

امجد آفریدی، سابق صوبائی وزیر، پی پی پی

سابق صوبائی وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما امجد آفریدی نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے صوبے کو مزید مسائل اور زوال سے دوچار کرنے کا ریکارڈ قائم کردیا ہے ۔ ان کے بقول یہ حکومت کرپشن میں ملوث رہ کر جنوبی اضلاع اور قبائلی علاقوں کے ساتھ اس کے باوجود لاتعلق ہے کہ ان علاقوں کے اکثر ممبران اسمبلی کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے۔ امجد آفریدی کے مطابق خیبر پختونخوا کو بدترین نوعیت کے بیڈ گورننس کا سامنا ہے مگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی۔

ڈاکٹر اخترعلی شاہ، سابق سیکرٹری داخلہ

سابق سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر اختر علی شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی ایک علاقائی مسئلہ ہے اور اسے مقامی یا صوبائی مسئلہ سمجھنے کی بجائے افغانستان اور خطے میں جاری پراکسیز اور انویسٹمنٹ کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کے بقول خیبرپختونخوا اس لیے زیادہ نشانے پر ہے کہ اس کی سرحدیں افغانستان کے ساتھ لگی ہوئی ہیں۔

شیرازپراچہ، سینئر تجزیہ کار

نامور تجزیہ کار شیراز پراچہ کے مطابق دونوں صوبوں کو ماضی میں ریاست کی غلط پالیسیوں اور امتیازی سلوک کا لمبے عرصے تک سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہی غلط پالیسیوں کے نتائج ہم بدامنی کے علاوہ متعدد دوسری شکلوں میں بھی بھگت رہے ہیں۔ شیراز پراچہ کے مطابق ماضی کے آرمی چیفسس کے مقابلے میں موجودہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی پالیسی کافی واضح اور جارحانہ ہے اور وہ متعدد اہم فیصلے اور اقدامات بھی کرتے آرہے ہیں مگر اندرونی کشیدگی اور چیلنجز کے باعث ان کو متعدد مسائل کا سامنا ہے اس کے باوجود ضرورت اس بات کی ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے پر غیر معمولی توجہ دی جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts