GHAG

عمران خان، عالمی سازش اور آپریشن گولڈ سمتھ

اے وسیم خٹک

حکیم سعید  شہید کے اس قول نے کہ “یہودی لابی ایک دن کسی ایسے شخص کو سیاست میں لائے گی جو پاکستان کے عدم استحکام کا باعث بنے گا” وقت کے ساتھ ساتھ ایک حقیقت کا روپ دھار گیا ہے۔ عمران خان کی زندگی کے مختلف مراحل اور ان کی سیاست کے کئی پہلو اسی سوچ کو تقویت دیتے نظر آتے ہیں۔ کرکٹ کے میدان سے شہرت حاصل کرنے کے بعد عمران خان نے کینسر اسپتال کی بنیاد رکھی، جس نے انہیں ایک قومی ہیرو کے طور پر نمایاں کیا۔

یہودی خاندان میں شادی، جمائما گولڈ سمتھ کے ذریعے بین الاقوامی حلقوں میں تعلقات اور سیاست میں ان کی انٹری نے کئی سوالات کو جنم دیا۔ 2018 میں وزیر اعظم بننے کے بعد ان کے کئی اقدامات جیسے آسیہ بی بی کی رہائی، افغانستان میں طالبان کی واپسی کی حمایت اور افغانستان سے طالبان کی پاکستان واپسی  اور “ایبسولوٹلی ناٹ” کا نعرہ ان کے بیانیے کو عالمی سازش کے فریم میں ڈالنے کے لئے کافی سمجھے جاتے ہیں۔

ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سائفر کا معاملہ اور امریکی سازش کا بیانیہ اس وقت مزید مشکوک ہوا جب انہی امریکہ مخالف الزامات کے باوجود امریکی کانگریس کے ارکان ان کی رہائی کے لیے خطوط لکھنے لگے۔ اب تک تقریباً 100 ارکانِ کانگریس اس معاملے میں شامل ہوچکے ہیں، جو ظاہر کرتا ہے کہ یہ محض ایک سیاسی معاملہ نہیں رہا۔

عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما خان اور ان کی بہن علیمہ خان اس وقت لندن اور پاکستان میں فعال ہیں، جبکہ بشریٰ بی بی پارٹی کی اندرونی قیادت سنبھالی ہوئی ہیں۔ حالیہ دنوں میں ان تمام سرگرمیوں کو “آپریشن گولڈ سمتھ” کے تحت دیکھا جا رہا ہے۔

ہیلری کلنٹن کی ایک پرانی ویڈیو بھی منظرِ عام پر آئی ہے جس میں وہ پاکستانی انٹیلیجنس کو ملک کی اصل طاقت قرار دیتی ہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ بیرونی قوتیں پاکستان کی اندرونی سیاست کو قابو میں رکھنے کے لیے کتنی سنجیدہ ہیں۔

یہ تمام واقعات ایک گہری سازش کی جانب اشارہ کرتے ہیں، جہاں عمران خان اور ان کی پارٹی کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں دباؤ ڈالنے کے لیے بطور پراکسی استعمال کیا جا رہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر عمران خان واقعی ایک عوامی رہنما ہیں، تو ان کی رہائی کے لیے عالمی طاقتوں کی مداخلت کیوں ضروری ہے؟ اور وہ بیانیہ کہاں گیا جس میں ایک خط لہرا کر امریکی سازش کے الزامات لگائے گئے تھے؟

تلخ حقیقت یہی ہے کہ یہود و نصاریٰ کی لابیاں پاکستان کے عدم استحکام کے لیے طویل مدتی منصوبے پر کام کر رہی ہیں، اور “آپریشن گولڈ سمتھ” اسی منصوبے کی ایک کڑی معلوم ہوتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts