حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ پر تہران میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا، وہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایران میں موجود تھے، ایرانی میڈیا
حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی تہران میں رہائش گاہ کو ایک گائیڈڈ میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، سعودی میڈیا
اسماعیل ہنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا، یہ حملہ بزدلانہ کارروائی ہے، جس بدلہ لیں گے، حماس کا اعلان
تہران (غگ رپورٹ) فلسطین کے سابق وزیراعظم اور حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایران میں قاتلانہ حملے میں شہید کردیا گیا، حماس نے ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسماعیل ہنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا جس کا بدلہ لیا جائے گا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ پر تہران میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا، وہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایران میں موجود تھے۔
تہران میں انکی رہائش گا ہ پر حملہ کیا گیا
سعودی میڈیا الحدث کے مطابق حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی تہران میں انکی رہائش گاہ کو ایک گائیڈڈ میزائیل کے ذریعے رات 2بجے کے قریب نشانہ بنایا گیا۔
حماس کا ردعمل
حماس نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا، یہ حملہ بزدلانہ کارروائی ہے جس کا بدلہ لیں گے۔
ایرانی پاسدارانِ انقلاب اسلامی کا بیان
ایرانی پاسدارانِ انقلاب اسلامی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں ان کی رہائش گاہ پر نشانہ بنایا گیا، حملے کے نتیجے میں ان کے ایک محافظ بھی شہید ہوئے، علی الصبح پیش آنے والے واقعے کی وجوہات فوری طور پر واضح نہیں ہوسکی ہیں، البتہ حملے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انھیں ’قابل فخر جنگجو‘ قرار دیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ کے مطابق کنانی کا کہنا ہے کہ ’ہنیہ کا خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا۔‘ ان کا کہنا ہے کہ ’ایران تحقیقات کر رہا ہے لیکن اس ہلاکت سے ایران اور فلسطینیوں کے درمیان ’گہرے تعلق کو تقویت ملے گی۔‘
محمود عباس کا رد عمل
وفا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینیوں سے متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کے سربراہ کے قتل کو بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے فلسطینیوں کو ثابت قدم رہنے پر زور دیا۔
امریکا اور اسرائیل کا فوری ردعمل دینے سے انکار
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ترجمان نےکہا کہ اسماعیل ہنیہ کی موت سے متعلق رپورٹ دیکھی گئی ہیں، البتہ اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
دوسری جانب، اسرائیل کی فوج نے بھی اسمٰعیل ہنیہ کی موت سے متعلق رپورٹس پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس پر تبصرہ نہیں کرتے۔
روس اور ترکی کی جانب سے اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کی مذمت
روسی وزارتِ خارجہ نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کو ’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔ تاہم نائب وزیرِ خارجہ میخائل بوگدانوف کا کہنا ہے کہ ’حماس کے رہنما کی ہلاکت سے خطے میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔‘
دوسری جانب ترکی کی وزارت خارجہ نے بھی تہران میں اس کارروائی اور اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اس حملے کا مقصد غزہ کی جنگ کو خطے میں پھیلانے ہے۔‘
واضح رہے کہ رواں سال عیدالفطر کے موقع پر اسرائیلی بمباری میں اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹے اور 4 پوتے شہید ہوئے تھے۔
بعدازاں غزہ پر فضائی حملے میں انکی بہن زہرہنیہ سمیت خاندان کے 10افراد شہید کئے گئے۔