GHAG

سیاسی کشیدگی ، دہشت گردی پر قائدین ، ماہرین کی آراء

سیاسی قائدین اور ماہرین نے فیک نیوز اور پروپیگنڈا مشینری کو ملک اور معاشری کیلئے بڑا خطرہ قرار دے دیا

پشاور (غگ رپورٹ) ممتاز سیاسی قائدین اور ماہرین نے فیک نیوز اور پروپیگنڈا مشینری کو پاکستان اور اس کے معاشرے کے لیے دہشتگردی کی طرح بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کی روک تھام کو ناگزیر قرار دے دیا ہے۔

عنایت اللہ خان، سابق صوبائی وزیر، جماعت اسلامی

سابق صوبائی وزیر اور رہنما جماعت اسلامی عنایت اللہ خان نے ” سنو پختونخوا ” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا اور پاکستان کی سیاست کو پولرائزیشن کا سامنا ہے اور تشدد کے رویوں اور واقعات میں اضافے نے معاشرے کی بنیادوں اور نئی نسل کے مستقبل کو خطرے سے دوچار کردیا ہے جس کا راستہ روکنے کی اشد ضرورت ہے۔

احسان اللہ خان، ایم پی اے، پیپلزپارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی احسان اللہ خان کے مطابق موجودہ صوبائی حکومت اور پی ٹی آئی کو صوبے کے امن اور حقوق سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور وزیراعلیٰ اور ان کی حکومت کے علاوہ صوبائی اسمبلی کی کارکردگی کو بھی قابل تعریف نہیں کہا جاسکتا کیونکہ اسمبلی کو حکومت نے یرغمال بنادیا ہے اور اسے پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

شگفتہ ملک، سابق ایم پی اے، اے این پی

اے این پی کی رہنما اور سابق ایم پی اے شگفتہ ملک نے اپنی گفتگو میں کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ایک ایسی پروطالبان پارٹی کی حکومت ہے جس نے سال 2013 کے بعد دہشت گردوں کو سہولتیں فراہم کیں اور اس پارٹی کی پالیسیوں کی وجہ سے نہ صرف بدامنی میں اضافہ ہوا بلکہ صوبے کو بدترین قسم کی بد انتظامی اور کرپشن کا بھی سامنا ہے۔ ان کے بقول یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ ایک جنگ زدہ صوبے کے وسائل وفاقی حکومت پر ہونے والی چڑھائی کے لیے استعمال ہوتے آئے ہیں، اوپر سے منفی پروپیگنڈا کو بھی فروغ دیا گیا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد چترالی، ماہرتعلیم

ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد چترالی کے مطابق پاکستان کی سیکورٹی اور سوسائٹی دونوں  خطرے سے دوچار ہیں اور منفی پروپیگنڈا نے معاشرے کو بے چین کردیا ہے جس کا ایک مظاہرہ ہم نے  لاہور کے ایک کالج کے اس”واقعے” کی شکل میں دیکھا جو کہ سرے سے ہوا ہی نہیں اور اس پر بدترین قسم کی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی گئی ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کے منعقدہ جرگے میں پاکستان اور اس کی فوج کے خلاف کئے گئے پروپیگنڈے کی کھل کر مخالفت کی جانی چاہیے کیونکہ اس پروپیگنڈے کو نہ صرف پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر استعمال کیا گیا بلکہ اس سے کافی تلخی بھی پیدا ہوگئی اگر کسی قومیت یا صوبے کو کوئی شکایات ہیں تو ازالے کے لئے آئین کے اندر رہتے ہوئے متعلقہ سیاسی اور ریاستی فورمز پر آواز اٹھائی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر مزید صوبوں کے قیام کوئی بری اور قابل اعتراض بات نہیں ہے تاہم ایسی کوئی کوشش لسانی بنیادوں کی بجائے انتظامی طور پر کی جانی چاہیے ۔ ان کے بقول پاکستان میں سوشل میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ استعمال کو لگام دینے کی اشد ضرورت ہے۔

عادل شاہ زیب، تجزیہ کار، اینکرپرسن

ممتاز تجزیہ کار اور اینکر پرسن عادل شاہ زیب کے بقول پشتونوں اور بلوچوں کو ریاست کے خلاف استعمال کرنے کی ہر کوشش کی سخت حوصلہ شکنی لازمی ہے کیونکہ پاکستان تمام قومیتوں کا مشترکہ وطن ہے اور سب اس کے اسٹیک ہولڈرز ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فورسز نے نہ صرف سیکورٹی چیلنجز پر قابو پانے کیلئے قربانیاں دیں بلکہ ریاستی کوششوں کے باعث اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کی تاریخی ایونٹ کا انعقاد بھی کیا گیا ۔ اس کے علاوہ ریکارڈ تعداد میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے معاہدے بھی کیے گئے تاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ ایک مخصوص پارٹی، بعض لسانی گروپوں اور میڈیا کی عدم توجہی کے باعث ان تمام کامیابیوں کا سرے سے کوئی ذکر ہی نہیں ہوا بلکہ کوشش کی گئی کہ پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرتے ہوئے ریاستی اداروں کو متنازعہ بنایا جائے اور اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر ایک مخصوص پارٹی کے علاوہ پشاور میں ایک جرگہ کرانے والے گروپ کے الزامات اور بیانات کو عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف استعمال کیا گیا ۔

عادل شاہ زیب کے بقول تمام تر شکایات اور امتیازی سلوک کے باوجود کسی قومیت یا صوبے کو جاری حالات کے تناظر میں پاکستانی ریاست کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور اس ضمن میں سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp