شاہ محمود قریشی، شیر افضل مروت اور متعدد دیگر رہنما ناراض
بشریٰ بی بی کی سرگرمیوں اور شرائط سے بھی بے چینی میں اضافے کی اطلاعات
پشاور (غگ رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف توڑ پھوڑ کی صورتحال سے دوچار ہوگئی ہے اور متعدد گروپوں میں تقسیم ہونے لگی ہے جس کے باعث نہ صرف کارکنوں میں بے چینی بڑھ گئی ہے بلکہ صوبائی کابینہ اور پارلیمانی پارٹی کے متعدد ارکان نے بھی بشریٰ بی بی کی غیر ضروری مداخلت اور شرائط پر کھل کر تنقید شروع کردی ہے۔
پشاور کے تین اہم پارٹی عہدیدار مستعفی ہوگئے ہیں تو اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف لیڈروں نے بھی استعفے پیش کردیے ہیں۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع اور میڈیا رپورٹس کے مطابق پارٹی کو متعدد ایشوز پر شدید نوعیت کے اختلافات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے گزشتہ روز ایک ٹی وی انٹرویو اور ایک بات چیت کے دوران جہاں ایک طرف یہ کہا کہ بشریٰ بی بی، علیمہ خان اور دیگر خواتین کے ذریعے کارکنوں کو احتجاج کے لیے نکالا نہیں جاسکتا وہاں انہوں نے کھل کر اپنی پارٹی کی موجودہ اور سابق صوبائی حکومتوں کی مجموعی کارکردگی کو ناقص قرار دیتے ہوئے یہاں تک کہا کہ اگر کارکردگی پر ووٹ دیے جاتے تو پی ٹی آئی اور ہمیں ووٹ نہیں ملتے کیونکہ خیبرپختونخوا کی کسی پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی کو قابل ذکر قرار نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے بیرون ملک مقیم بعض اسپانسرڈ یو ٹیوبرز کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
قبل ازیں پارٹی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی گزشتہ روز شکایت کی کہ ان سمیت متعدد دیگر کو پارٹی نے ” کھڈے لائن” لگادیا ہے اور پارٹی کا تمام فوکس بانی پی ٹی پر ہے۔ ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی نے زین قریشی کے معاملے پر چلائی جانے والی مہم پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے یہاں تک کہا ہے کہ یہ ان پر عدم اعتماد کا اظہار تھا اور یہ کہ پارٹی کے بعض لیڈروں نے زین قریشی کی آڑ میں ان کو ڈی ویلیو کرنے کی سازش کی۔
مرکزی قیادت کے علاوہ اس قسم کی اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ صوبائی کابینہ اور پارلیمانی پارٹی بھی شدید نوعیت کے اختلافات کی زد میں ہیں اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے آمرانہ رویوں اور دھمکیوں نے متعدد سینیئر لیڈروں اور بعض وزراء کو نہ صرف پریشان کردیا ہے بلکہ متعدد نے بشریٰ بی بی کی غیر ضروری مداخلت پر کھل کر تنقید بھی کی ہے۔