یکم جنوری سے 7 دسمبر تک 674 خوارج ہلاک کردیے گئے،سیکورٹی ذرائع
خیبر، لکی مروت، ٹانک، وزیرستان اور بنوں میں متعدد انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے، ذرائع
6 اور 7 دسمبر کو تین مختلف اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے 22 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا
پیر کے روز ڈی آئی خان میں ایک کارروائی کے دوران 2 خوارج کو ہلاک اور ایک کو زخمی کیا گیا
پشاور (غگ رپورٹ) سیکورٹی فورسز نے سال 2024 کے دوران خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں ریکارڈ انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے ہیں جبکہ یہ سلسلہ کسی وقفے کے بغیر روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے اور اس سلسلے میں پیر کے روز ڈی آئی خان کے علاقے کلاچی میں ایک کارروائی کے دوران 2 خوارج کو ہلاک جبکہ ایک کو گرفتار کرلیا گیا۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق سال 2024 کے یکم جنوری سے 7 دسمبر پر مشتمل عرصے میں خیبرپختونخوا میں سینکڑوں انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز کے نتیجے میں بڑی تعداد میں خوارج ( دہشت گرد ) ہلاک کیے گئے ہیں۔ ان ہلاک دہشت گردوں کی تعداد 674 بنتی ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
خیبرپختونخوا کے جن اہم اضلاع میں انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیاں کی گئیں ان میں شمالی وزیرستان،خیبر، بنوں، ڈی آئی خان، جنوبی وزیرستان، لکی مروت، ٹانک اور باجوڑ سرفہرست ہیں۔ رواں برس خیبرپختونخوا کے تقریباً 15 اضلاع میں کارروائیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔
تقریباً 90 فیصد کارروائیاں پاک فوج نے کی تاہم متعدد آپریشن سی ٹی ڈی، ریگولر پولیس اور ایف سی نے بھی کیے۔
دسمبر 2024 کے پہلے ہفتے کو سی ٹی ڈی کی جاری کردہ تفصیلات میں بتایا گیا تھا کہ رواں برس خیبرپختونخوا میں 246 دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ 739 کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ مذکورہ تفصیلات کے مطابق اس سال خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے 636 واقعات یا حملے ہوئے جس کے نتیجے میں خیبرپختونخوا پولیس کے 142 اہلکار شہید ہوئے جبکہ دہشت گردی کی اس لہر کے دوران کرایے گئے حملوں کے نتیجے میں 133 عام شہری بھی شہید ہوئے جن میں اکثریت کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں اور کارکنوں سے رہا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ رواں برس خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں 6 خودکش حملے بھی کئے گئے تاہم ایک اور سیکورٹی رپورٹ کے مطابق خود کش حملوں کی تعداد تقریباً ایک درجن رہی۔ زیادہ تر خودکش حملے سیکورٹی فورسز کے قافلوں اور مراکز پر کیے گئے جبکہ بارودی سرنگوں کو بھی بڑی تعداد میں زیر استعمال لایا گیا۔