GHAG

ٹی ٹی پی کی جانب سے مشروط مذاکرات پر رضامندی

بامقصد مذاکرات سے کھبی انکار نہیں کیا، اقوام متحدہ کی رپورٹ یکطرفہ اور جانبدارانہ ہے: مفتی نور ولی محسود

پشاور( غگ رپورٹ ) کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر مفتی نور ولی محسود نے ایک تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ مشروط مذاکرات پر آمادگی ظاہر کردی ہے اور کہا ہے کہ ٹی ٹی پی نے کھبی بھی بامقصد مذاکرات اور بات چیت سے انکار نہیں کیا ہے جس کا بڑا ثبوت عمران خان کے دور حکومت میں ہونیوالا مذاکراتی عمل تھا۔ اپنے بیان میں انہوں نے اقوام متحدہ کی اس حالیہ رپورٹ کو رد کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ افغان عبوری حکومت اور القاعدہ ٹی ٹی پی کو سپورٹ کررہی ہیں ۔ ان کے مطابق ٹی ٹی پی ایک منظم نظریاتی تنظیم ہے جو کہ اپنے دم پر کارروائیاں کرتی آرہی ہے اور پورے پاکستان میں اس کا نیٹ ورک موجود ہے ۔ مفتی نور ولی محسود نے ان اسباب و عوامل کا بھی تذکرہ کیا ہے جس کے ردعمل میں ٹی ٹی پی مسلح کاروائیوں پر مجبور ہوئی ۔

سیاسی اور دفاعی ماہرین کے علاوہ ٹی ٹی پی کے بعض حلقوں اور حامیوں نے بھی مفتی نور ولی محسود کے اس تفصیلی بیان اور موقف پر متضاد الخیال آراء کا اظہار کیا ہے ۔ بعض کا خیال ہے کہ اس بیان میں ٹی ٹی پی سربراہ نے مذاکرات کی بلاواسطہ پیشکش کی ہے تو بعض کی نظر میں یہ بیان افغانستان کی عبوری حکومت یا افغان طالبان کی جانب سے اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کے بعد کسی ٹی ٹی پی مخالف دباؤ کا نتیجہ ہے ۔ بعض اس بیان کو پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے مجوزہ دورہ کابل کے پس منظر میں دیکھ رہے ہیں تو بعض کی رائے ہے کہ مذکورہ بیان ، موقف مجوزہ ” عزم استحکام” کے ممکنہ نتائج اور مجوزہ کارروائیوں کے پیش منظر میں سامنے آیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp