GHAG

پشاور میں صوبائی حکومت کے زیر اہتمام یوم “شہداء” کا انعقاد کیوں؟

16-12-2024

وزیراعلیٰ کی جانب سے غیر ملکی میڈیا کو خصوصی دعوت اور بریفنگ کا پس منظر

پی ٹی آئی کی جانب سے 26 نومبر کی مبینہ فائرنگ کا موازنہ سانحہ اے پی ایس سے؟

ملک کے کسی اور شہر میں کوئی قابل ذکر اجتماع نہیں ہوا

سول نافرمانی کی تحریک کا تاحال فیصلہ نہیں ہوا، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا

پشاور (غگ رپورٹ) پی ٹی آئی اور اس کی صوبائی حکومت کی جانب سے اتوار کے روز بانی پی ٹی آئی کی ہدایت کے مطابق 26 نومبر کی شام کو مبینہ فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے پارٹی کارکنوں کی یاد میں حیات آباد پشاور میں ایک احتجاجی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سمیت متعدد اہم قائدین، وزراء، ممبران اسمبلی اور کارکن شریک ہوئے تاہم ملک کے کسی بھی دوسرے بڑے شہر میں اس نوعیت کا کوئی اجتماع منعقد نہیں ہوا جس سے یہ تاثر لیا گیا کہ پی ٹی آئی عملاً خیبرپختونخوا تک محدود ہوکر رہ گئی ہے اور یہاں بھی شاید اس لئے فعال ہے کہ صوبے میں اس پارٹی کی حکومت ہے اور اس کے وسائل استعمال کیے جاتے ہیں۔

قبل ازیں صوبائی حکومت نے وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں غیرملکی میڈیا کے نمائندوں کے لیے ایک خصوصی بریفنگ کا اہتمام کیا جس میں میڈیا نمائندگان کو یہ بتانے کی کوشش کی گئی کہ 26 نومبر کو وفاقی حکومت اور سیکورٹی فورسز نے “نہتے کارکنوں” کو فائرنگ کا نشانہ بنایا اور یہ کہ وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صوبائی حکومت کو فنڈز اور وسائل فراہم نہیں کر رہی۔

وزیراعلی نے چارج سنبھالنے کے بعد سیکورٹی صورتحال پر تاحال پشاور بیسڈ میڈیا کے ساتھ براہ راست کوئی رابطہ کاری نہیں کی اور وہ صرف پارٹی کے حامی مخصوص صحافیوں سے ملتے رہے ہیں اس لیے غیر ملکی میڈیا کو خصوصی دعوت دینے پر صحافتی حلقوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے تنقید کی۔

اس موقع پر یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ 16 دسمبر کے سانحہ اے پی ایس کے 10 سال گزرنے کے صرف ایک روز قبل مذکورہ بریفنگ اور ایونٹ کا انعقاد کیوں کیا گیا ؟ یاد رہے کہ سانحہ اے پی ایس کے وقت صوبے میں پی ٹی آئی ہی کی حکومت تھی۔

وزیر اعلیٰ نے بعض دیگر باتوں کے علاوہ یہ بھی کہا کہ عمران خان نے سول نافرمانی کی جس تحریک کا اعلان کردیا ہے اس پر پوری طرح عمل درآمد کیا جائے گا تاہم تاحال اس کا باضابطہ اعلان یا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے سیکورٹی کی ابتر صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے معاملات درست کرنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈالنے کی کوشش کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی فورسز امن کے قیام کے لیے درکار اقدامات کرتی آرہی ہیں۔

اس سے ایک روز قبل وزیر اعلیٰ نے ایک ویڈیو پیغام میں ایک بار پھر وفاقی حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے یہاں تک کہا کہ جب وہ اسلحہ لیکر آئیں گے تب پتہ چلے گا کہ کون بہادر ہیں۔ جس کے ردعمل میں وفاقی وزراء عطاء تارڑ اور خواجہ آصف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ جب بھی اسلام آباد آتے ہیں کارکنوں کو کھلے میدان میں چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں اور اس کے بعد جھوٹے پراپیگنڈے اور فیک نیوز کے ذریعے ریاست پر حملہ آور ہونے کا راستہ اختیار کرلیتے ہیں۔ دونوں وزراء نے کہا کہ بار بار کی ایسی حرکتوں سے یہ بات متعدد دفعہ ثابت ہوگئی ہے کہ پی ٹی آئی ایک شر پسند پارٹی ہے اور جھوٹ، پروپیگنڈا کی سیاست کرتی آرہی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp