پاکستان کو گزشتہ کئی دھائیوں سے بدامنی ، شدت پسندی اور دہشت گردی کے علاوہ عالمی اور علاقائی پراکسیز کی موجودگی اور کارروائیوں کا سامنا ہے ۔ پاکستان کے 2 اہم صوبے خیبرپختونخوا اور بلوچستان اس تمام صورتحال سے براہ راست بری طرح متاثر ہوئے اور یہ سلسلہ تاحال پوری شدت کے ساتھ جاری ہے ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ناین الیون کے بعد پاکستان کی سیکورٹی فورسز سمیت تقریباً 90 ہزار افراد مختلف نوعیت کے حملوں میں جاں بحق ہوئے تو دوسری طرف فورسز کی لاتعداد کارروائیوں میں ہزاروں حملہ آوروں کو نشانہ بنایا گیا اور پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے ناین الیون کے بعد ملک کے مختلف علاقوں خصوصاً خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں تقریباً 2 درجن بڑے چھوٹے آپریشن کیے ۔ ان دو طرفہ کارروائیوں کے نتیجے میں پاکستان کے ان جنگ زدہ علاقوں کو متعدد چیلنجز اور مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ۔ سیاسی ، سماجی ، اقتصادی اور انتظامی سطح پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوئے ۔ سال 2018 کو قبائلی ایجنسیوں کو ایک آئینی ترمیم کے تحت صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کردیا گیا تو کوشش کی گئی کہ ان علاقوں میں اصلاحات کا عمل شروع کیا جائے اور یہاں کے عوام کو سیاسی اور انتظامی طور پر وہ تمام حقوق دیے جائیں جو کہ پاکستان کے دیگر علاقوں کے عوام کو حاصل ہیں ۔ یہ ایک مشکل کام تھا تاہم ریاستی سطح پر کوشش کی گئی کہ ان علاقوں کی نہ صرف یہ کہ مین سٹریمنگ کی جائے بلکہ سول اداروں کو یہاں فعال بناکر وسیع پیمانے پر اصلاحات کا آغاز کیا جاسکے ۔ اس ضمن میں کافی کام ہوا بھی تاہم سال 2021 کو جب دوحہ معاہدے کے تحت افغانستان سے بغیر کسی تیاری کے امریکی انخلاء کا اقدام اٹھایا گیا اور افغان طالبان پھر سے کسی مزاحمت کے بغیر افغانستان پر قابض ہوگئے تو وہاں موجود کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سینکڑوں جنگجو پاکستان پر چڑھ دوڑے جس کے نتیجے میں یہ سرحدی علاقے نہ صرف یہ کہ ایک بار پھر میدان جنگ میں تبدیل ہوگئے بلکہ بلوچستان بھی اس کے نتیجے میں بری طرح متاثر ہوا اور اس تمام صورتحال میں عالمی اور علاقائی پراکسیز نے بھی پاکستان کے خلاف اپنی سرگرمیاں تیز کردیں ۔ مناسب ماحول دیکھ کر القاعدہ اور داعش خراسان نے بھی نئی صف بندی کرتے ہوئے پاکستان کو درپیش چیلنجز میں مزید اضافے کا راستہ ہموار کیا اور یوں پاکستان کی سیکورٹی فورسز کے لیے بھی نئی صف بندی کرنے کی ضرورت پیش آئی ۔
عمران خان کی جیل یاترا میں یوٹیوبرز کا کردار
اے وسیم خٹک عمران خان ایک وقت پاکستان کے سب