GHAG

دہشت گردی اور بیڈ گورننس ساتھ ساتھ

دہشت گردی اور بیڈ گورننس ساتھ ساتھ

خیبرپختونخوا کے مختلف علاقے رواں ماہ بدترین دہشت گرد حملوں کی ذد میں رہے جبکہ دوسری جانب بیڈ گورننس کے شاخسانے اپنے عروج پر رہے اور کرپشن کی ” دوڑ ” بھی جاری رہی جس کے باعث صوبے کے تمام معاملات بدتر ہوتے گئے ۔ گزشتہ روز شمالی وزیرستان میں فورسز کی گاڑی پر کالعدم ٹی ٹی پی کے حافظ گل بہادر گروپ نے خودکش حملہ کرکے 13 سیکورٹی اہلکاروں کو شہید جبکہ بچوں اور خاتون سمیت متعدد سویلین کو زخمی کردیا ۔ فورسز کی کارروائی میں 14 دہشت گردوں کو ہلاک اور متعدد دیگر کو زخمی کردیا گیا تاہم اتوار کے روز ایک بار پھر لکی مروت میں فورسز کی گاڑی پر حملہ کردیا گیا جس کے نتیجے میں 3 اہلکاروں کی شہادت اور 2 کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں ۔ لکی مروت میں امن کمیٹی یا لشکر پر بھی حملے کی اطلاع زیر گردش رہی ۔ اتوار ہی کے روز کالعدم ٹی ٹی پی نے دعویٰ کیا کہ اس نے سوات کے علاقے بریکوٹ میں ایک پولیس چیک پوسٹ پر حملہ کیا ہے ۔
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر شمالی وزیرستان حملے کے بعد ہنگامی طور پر کراچی سے بنوں پہنچے جہاں انہوں نے شہداء کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور سی ایم ایچ میں زخمیوں کی عیادت کی ۔

دریں اثناء انہوں نے کور ہیڈکوارٹر پشاور میں ایک اہم سیکیورٹی بریفنگ میں شرکت کی ۔ کور کمانڈر پشاور نے ان کو صوبے کی سیکیورٹی صورتحال اور فورسز کی کارروائیوں سے آگاہ کیا ۔ میڈیا رپورٹس اور فوج کے ترجمان ادارے کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے واضح کیا کہ دہشت گردوں ، ان کے اسپانسرز اور سہولت کاروں کو سخت ترین سزائیں دیکر ان کا خاتمہ کیا جائے گا اور بدامنی میں ملوث تمام عناصر کی بیخ کنی کی جائے گی ۔ تاہم اس تمام سنگین صورتحال سے صوبائی حکومت حسب معمول لاتعلق ہی رہی ۔ یہاں تک کہ سوات میں ہونے والے افسوس ناک واقعے اور سیاحوں کی اموات سے بھی اہم ذمہ داران اور نام نہاد عوامی نمائندے لاتعلق ہی رہے ۔ چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے سوات کا دورہ کرتے ہوئے بعض اہم احکامات جاری کیے جن میں تقریباً 50 ان ہوٹلوں کی بندش اور مسماری بھی شامل ہے جو کہ غیر قانونی طور پر دریائے سوات کے کنارے یا اس کی حدود میں تعمیر کئے گئے ہیں جبکہ بعض ضروری سہولیات کی فراہمی کا اعلان بھی کیا گیا تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ ماضی میں جن ” عناصر” نے کروڑوں لیکر این او سیز جاری کیں یا تعمیرات کی اجازت دی ان کے خلاف کارروائیاں کی جائیں کیونکہ ان میں سے اکثر اس وقت بھی اہم ” کرسیوں” پر براجمان ہیں اور بہت سے حلقوں کو ان کے نام اور عہدے تک معلوم ہیں ۔ محض چند چھوٹے افسران اور ڈپٹی کمشنر کو ہٹانے سے بات نہیں بنے گی ۔

صوبے کے حکمرانوں کو اپنی زمہ داریوں کا کوئی ادراک نہیں ہو رہا اور وہ بدترین کرپشن ، لابنگ اور دوسری سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں ۔ سینئر صحافی شمیم شاہد کے مطابق یہ اس جنگ زدہ صوبے کی بدقسمتی ہے کہ محمود خان کا دور پرویز خٹک اور علی امین گنڈا پور کا دور حکومت محمود خان کے دور سے برا ہے ۔ ان کے بقول صوبائی حکومت کو عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور ان کی تمام توجہ اپنے بانی کی رہائی کے ڈراموں اور کرپشن پر مرکوز ہے ۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ اگر ایک طرف دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے تو دوسری جانب روزانہ کی بنیاد پر سوات جیسے سانحات رونما ہوتے ہیں ۔ سابق ہوم سیکرٹری ڈاکٹر اختر علی شاہ کے مطابق سوات سانحہ کا درکار پلاننگ کے تحت راستہ روکا جاسکتا تھا مگر انتظامیہ نے غفلت کا مظاہرہ کیا جس کے باعث نہ صرف بہت سی جانیں چلی گئیں بلکہ سوات سمیت صوبے کی سیاحت اور ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے ۔

(جون 30، 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts

اسرائیل ایران جنگ بندی

حیدر جاوید سید لیجئے اسرائیل ایران جنگ بند ہوگئی، نامعلوم ماہرین اور ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق ایران کا قطر میں امریکی بیس پر حملہ

Read More »