پشاور ( غگ رپورٹ ) افغانستان کی وزارت صنعت و تجارت کے مطابق سال 2025 کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران افغانستان اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم تقریباً ایک ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق افغانستان نے پاکستان کو 277 ملین ڈالر مالیت کی اشیا برآمد کیں، جبکہ پاکستان سے 712 ملین ڈالر مالیت کی درآمدات ہوئیں۔
افغانستان کی جانب سے پاکستان کو بھیجی جانے والی اشیا میں کپاس، کوئلہ، ٹالک، کشمش، پھل اور سبزیاں شامل ہیں۔ دوسری طرف افغانستان پاکستان سے خوراک، صنعتی مصنوعات اور دیگر ضروری اشیا درآمد کرتا ہے۔
اگرچہ افغانستان اور پاکستان جغرافیائی لحاظ سے قدرتی تجارتی شراکت دار ہیں، تاہم حالیہ برسوں میں پاکستان کی جانب سے افغان تاجروں پر بعض پابندیوں اور مشکلات کے باعث تجارتی تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔ ان رکاوٹوں نے نہ صرف تجارت کی رفتار کو سست کر دیا ہے بلکہ تاجر برادری کے اعتماد کو بھی متزلزل کیا ہے۔
افغان تاجروں کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان تجارت کو سیاست سے الگ کرے، افغان مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی میں نرمی لائے اور سرحدی کسٹم چیک پوسٹوں پر مشترکہ سہولت کاری کمیٹیاں قائم کی جائیں، تو دوطرفہ تجارت میں نمایاں اضافہ ممکن ہے۔ افغانستان پاکستان کے ساتھ تجارت کے لیے طورخم، غلام خان اور چمن (سپین بولدک) کی سرحدی راہداریوں کے ساتھ ساتھ کراچی اور واہگہ بندرگاہوں سے ٹرانزٹ کا بھی استعمال کرتا ہے۔ تاہم اکثر اوقات ان بندرگاہوں پر پاکستان کی جانب سے افغان تاجروں کو مختلف رکاوٹوں کا سامنا رہتا ہے، جس کے باعث سامان کی ترسیل تاخیر کا شکار ہوتی ہے اور تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں۔
اگرچہ موجودہ اعداد و شمار تجارتی لحاظ سے ایک مثبت اشارہ ہیں، لیکن سیاسی مسائل، ٹرانزٹ کی رکاوٹیں اور سرحدی پیچیدگیاں اب بھی تجارت کے راستے میں حائل ہیں۔ اگر دونوں ممالک سنجیدگی سے تجارت کو سیاسی اثرات سے محفوظ رکھنے پر متفق ہو جائیں، تو تجارت میں کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان تجارت ایک ارب ڈالر کی حد تک پہنچنا مثبت اشارہ ہے۔ اگر مزید پائیدار پالیسیاں اپنائی جائیں، رکاوٹیں دور کی جائیں اور تاجروں کو اعتماد دیا جائے، تو یہ حجم کئی گنا بڑھ سکتا ہے۔ تجارت کو تنازع کا ہتھیار بنانے کے بجائے خطے میں استحکام، خوشحالی اور معاشی ترقی کا ذریعہ بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔