شدید فائرنگ کے نتیجے میں 8 دہشت گرد ہلاک، کلیئرنس آپریشن جاری
تقریباً 40 مسلح گروپ نے 3 اطراف سے چیک پوسٹ پر حملہ کردیا، ذرائع
باجوڑ میں بھی ایک چیک پوسٹ کو گروپ کی شکل میں نشانہ بنانے کی کوشش
ایسی قربانیاں فورسز کے عزم کو مزید پختہ کرتی ہیں، آئی ایس پی آر
فورسزپر حملوں میں مذاکراتی عمل کے بعد اضافہ ہوا، مشتاق یوسفزئی
پشاور (غگ رپورٹ) دہشت گردوں ( خوارج ) کے ایک بڑے حملے میں جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین میں موجود پاک فوج کے ایک چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایک باورچی سمیت پاک فوج کے 16 جوان شہید ہوگئے جبکہ ایک درجن کے قریب کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ خوارج کے اس حملے میں شدید فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے بہادر جوانوں نے 8 خوارج کو ہلاک کردیا جبکہ 16 جوانوں نے شہادت پائی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس قسم کی قربانیاں فورسز کے عزم کو مزید تقویت دیتی ہیں اور واقعے میں ملوث مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاکر کھڑا کیا جائے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ محسن نقوی سمیت اعلیٰ سیاسی قیادت نے فورسز کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کی ہے۔
ذرائع نے اس ضمن میں “غگ” کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہفتے کی صبح جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین میں قائم فورسز کی ایک چیک پوسٹ پر جدید ہتھیاروں سے لیس تقریباً 30 ، 40 دہشت گردوں نے تین اطراف سے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 16 فوجی جوان شہید ہوگئے جبکہ ایک درجن زخمی ہوگئے جن میں ایک باورچی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے بعد میں شہید ہوگئے۔ چیک پوسٹ پر موجود فوجی جوانوں کی جوابی فائرنگ سے 8 حملہ آور ہلاک ہوگئے۔
جو جوان اس کارروائی میں شہید ہوئے ان کی تفصیل درج ذیل ہیں
حوالدار طاہر محمود ساکن کوہاٹ
عمر حیات ساکن کوہاٹ
ایوب خان ساکن اٹک
محمد حیات ساکن بنوں
لانس نائیک محمد اسحاق ساکن کرک
مصور شاہ ساکن کوہاٹ، احسان اللہ ساکن دیر
لیاقت علی ساکن کرم
شیر محمد ساکن ملاکنڈ
حامد علی ساکن صوابی
سپاہی جنید ساکن خیبر
محبوب ساکن ٹانک
کلیم اللہ ساکن لکی مروت
طیب علی ساکن ہری پور
جنید ساکن شانگلہ
فورسز نے اس حملے کے بعد علاقے میں سرچ اینڈ کلیئرنس آپریشن شروع کردیا ہے۔
قبل ازیں ایسے ہی ایک گروپ نے گزشتہ روز باجوڑ میں ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس کو مقامی لوگوں کی مدد سے ناکام بنادیا اور عوام کی بڑی تعداد باہر نکل آئی تاہم اس جھڑپ میں بھی دو تین افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سینئر صحافی مشتاق یوسفزئی نے کہا کہ فورسز اور عوام پر حالیہ حملوں کی لہر کا سلسلہ اس وقت تیز ہوا جب افغانستان میں طالبان نے ٹیک اوور کیا اور بعد میں ایک مذاکراتی عمل کے نتیجے میں نہ صرف بہت سے گرفتار جنگجو رہا کیے گئے بلکہ تقریباً 8000 افراد افغانسان سے ان شورش زدہ علاقوں میں منتقل ہوگئے۔ ان کے بقول آپریشن ضرب عضب کے بعد حملہ آوروں کے ٹھکانوں کے علاوہ ان کی قوت کو توڑا گیا مگر پی ٹی آئی کی صوبائی حکومتوں نے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں جس کے نتائج آج سب کے سامنے ہیں۔
(22دسمبر 2024)