GHAG

جرگوں کا موسم اور درپیش چیلنجز

جرگوں کا موسم اور درپیش چیلنجز

اگر ایک جانب خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن کے سلسلے میں جوڑ توڑ عروج پر ہے اور صوبائی اسمبلی کا اجلاس 20 تاریخ کو بلایا گیا ہے تو دوسری جانب سیکورٹی چیلنجز اور مجوزہ فل فلیج فوجی آپریشن کے امکانات اور خدشات کے تناظر میں مختلف فریقین اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان جرگوں وغیرہ کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ گزشتہ روز پشاور میں قائمقام چیف سیکرٹری عابد مجید کی زیر صدارت مختلف صوبائی حکام کے درمیان ایک اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور طے پایا کہ عوامی نمائندوں اور عمائدین کی مشاورت سے تمام درکار اقدامات کیے جائیں گے اور یہ کہ امن کے قیام کو ممکن بنانے کی ہر کوشش کی جائے گی ۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت اور عسکری قیادت کسی بڑے آپریشن کا ارادہ رکھتی ہیں تو اس سے قبل ضروری ہے کہ نہ صرف صوبائی اپیکس کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے بلکہ صوبے کے سیاسی قائدین کو بھی اعتماد میں لیا جائے ۔

اسی تناظر میں اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین کی صدارت میں پارٹی کی صوبائی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی کے زیر اہتمام 26 جولائی کو پشاور میں ایک گرینڈ جرگے کا انعقاد کیا جائے گا جس میں ٹارگٹ کلنگ ، دہشت گردی اور دیگر معاملات پر مشاورت کی جائے گی ۔

میاں افتخار حسین کے مطابق خیبرپختونخوا پر ایک بار پھر بڑی طاقتوں کی جنگ مسلط کی جارہی ہے اور پُرامن سیاسی قوتوں اور عوام میں شدید بے چینی پھیلی ہوئی ہے ۔
اسی طرح شمالی وزیرستان میں اتمانزئی قبائلی جرگہ اور مقامی عسکری حکام کے درمیان بھی ان معاملات پر ایک جرگے کے دوران متعدد ایشوز پر کئی دنوں تک مذاکرات ہوئے جس کے نتیجے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے پر اتفاق رائے کا اظہار کیا گیا اور مجوزہ آپریشن سے متعلق بھی مشاورت ہوئی ۔

اس تمام صورتحال کے تناظر میں لازمی ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے سیکیورٹی چیلنجز کا سنجیدہ جائزہ لیکر درکار اقدامات کیے جائیں اور دہشت گردی ، انتشار گردی کے خاتمے کے لیے مربوط لائحہ عمل تیار کیا جائے ۔

(جولائی 18، 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts