GHAG

تجاوزات کے خلاف کارروائیوں کا آغاز اور پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ

تجاوزات کے خلاف کارروائیوں کا آغاز اور پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ

خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کی واضح ہدایات کے نتیجے میں سوات ، نوشہرہ اور خیبرپختونخوا کے متعدد دیگر علاقوں میں تجاوزات اور قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن شروع کئے گئے ہیں اور بعض اہم حکومتی اور سیاسی شخصیات کی جائیدادوں پر بھی ” ہاتھ ” ڈالا گیا ہے ۔ سوات میں گزشتہ دو تین دنوں کے دوران دو پکنک اسپاٹس یا پارکوں سمیت دریا کنارے واقع ان درجنوں ہوٹلز اور مارکیٹوں کے ان حصوں کو گرایا گیا جو کہ خلاف قانون تجاوزات کے زمرے میں آتے تھے ۔ ڈپٹی کمشنر سوات کے مطابق وفاقی وزیر امیر مقام کے ایک ہوٹل کا ایک حصہ بھی مسمار کردیا گیا ہے اور یہ کہ تجاوزات کے خاتمے کی اس مہم میں نہ تو کے ساتھ رعایت برتی جائے گی اور نہ ہی کسی دباؤ کو خاطر میں لایا جائے گا ۔ امیر مقام کے ایک رشتہ دار سمیت متعدد دیگر ” متاثرین” نے ان اقدامات کو سیاسی انتقام کا نام دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کی تعمیرات یا عمارات عین قانون کے مطابق ہیں اور یہ کہ ان کے پاس درکار این او سیز موجود ہیں ۔

یہاں تک تو بات ٹھیک ہو سکتی ہے کہ ان سب کے پاس این او سیز اور دیگر دستاویزات موجود ہوں گی تاہم اس بات سے کیسے اور کیونکر اتفاق کیا جاسکتا ہے قبضہ مافیاز کے ان طاقتور عناصر نے واقعتاً قانونی تقاضوں کے مطابق ہی این او سیز حاصل کی ہوں گی یا ریور اور بلڈنگز ایکٹ کے تقاضوں کو پورا کیا ہوگا ۔ عمارات کی ساخت اور حدود کو دیکھ کر کوئی ” اندھا” بھی یہ کہہ سکتا ہے کہ ہوٹل مافیاز نے طاقت اور دولت کے زور پر قوانین کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں اور وقت آگیا ہے کہ بلا تفریق ان عناصر پر ہاتھ ڈالا جائے اور یہ مہم محض سوات یا نوشہرہ تک محدود نہ رکھی جائے ۔

ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ ماضی میں جن بیوروکریٹس نے سفارش ، دباؤ یا رشوت کے نتیجے میں درجنوں ہوٹلز اور بلڈنگز کو این او سیز جاری کی ہیں ان پر مضبوط ہاتھ ڈالا جائے اور ساتھ میں ٹمبر مافیا اور کرش مافیا کو بھی نشان عبرت بنادیا جائے کیونکہ یہ تمام عناصر خود کو کسی کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتے اور یہ سب ان معصوم سیاحوں کے ” قاتل” ہیں جن کو فضا گٹ کے مقام پر گزشتہ روز دریائے سوات بہاکر لے گیا ہے ۔

موجودہ صوبائی حکومت کی نااہلی اور غفلت اپنی جگہ اور ذمہ داران کا تعین بہت ضروری مگر اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ مافیاز کو کسی قیمت پر معاف نہیں کیا جائے کیونکہ ان لوگوں نے سیاحت کے اس بڑے مرکز کو برباد اور بدنام کرکے رکھ دیا ہے اور یہ عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں ۔

مشاہدہ میں آرہا ہے کہ ہوٹلز ایسوسی ایشن اور بعض دیگر بلیک میلرز کے ذریعے جاری مہم کے خلاف کاروبار کے دفاع کے نام پر بیانات آنا شروع ہوگئے ہیں اور اس معاملے پر پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ بھی جاری ہے تاہم ان تمام کوششوں اور ہتھکنڈوں کو خاطر میں لائے بغیر آپریشن جاری رکھنے کی ضرورت ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس مہم کے دوران حکومت کا ساتھ دینا چاہیے کیونکہ ایسا کرنا مافیاز کو کنٹرول کرنے اور سیاحت ، سیاحوں کے تحفظ اور فروغ کے لیے اب ناگزیر ہوگیا ہے ۔

(جولائی 2، 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts