GHAG

پشاور میں کرکٹ کا میلہ

اے وسیم خٹک

پشاور میں فلڈ ریلیف کے لئے انیس سال بعد ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم ایک بار پھر کھیل کے رنگوں سے جگمگا اٹھا۔ یہ تاریخی اسٹیڈیم جو اب عمران خان اسٹیڈیم کہلاتا ہے، پشاور زلمی اور پاکستان لیجنڈز کے درمیان ایک نمائشی میچ کی میزبانی کر رہا تھا۔ اس میچ کا مقصد نہ صرف شائقین کو کرکٹ کا تحفہ دینا تھا بلکہ سیلاب زدگان کے لئے فنڈز جمع کرنا بھی تھا۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ گراؤنڈ میں موجود تماشائیوں کی توجہ کسی بڑے نام جیسے شاہد آفریدی، شعیب اختر، وقار یونس، یونس خان، انضمام الحق یا دیگر کرکٹ لیجنڈز نے حاصل نہیں کی بلکہ ہر طرف بابر اعظم کا جادو چھایا رہا۔ بچے بار بار اسٹیڈیم کے اندر بابر اعظم کو دیکھنے کے لئے دوڑتے، ان کے نام کے نعرے لگاتے اور یہی منظر میچ کی سب سے بڑی جھلک بن گیا۔

پشاور زلمی اس تاریخی ایونٹ کی حق دار ہے جس نے انیس برس بعد اسٹیڈیم کو زندہ کر دکھایا۔ ڈائریکٹوریٹ آف اسپورٹس اور صوبائی وزیر کھیل فخر جہاں داد نے اس موقع پر اپنی شمولیت کے ذریعے کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی کوشش کی جبکہ پشاور زلمی کے روحِ رواں جاوید آفریدی اس بات پر بجا طور پر تحسین کے مستحق ہیں کہ انہوں نے سیلاب زدگان کی مدد کے لئے اس شاندار ایونٹ کا انعقاد کیا۔

تاہم اس خوشگوار ماحول میں ایک تلخ پہلو بھی نمایاں رہا۔ پولیس اہلکار، جو اسٹیڈیم میں ڈسپلن قائم رکھنے کے ذمہ دار تھے، خود تماشائی بن کر سیلفیاں لینے میں زیادہ مصروف دکھائی دیے۔ گراؤنڈ کے اندر پولیس کی موجودگی کا مقصد نظم و ضبط قائم کرنا تھا مگر وہ صرف عام شہریوں پر رعب جھاڑتے اور جگہ جگہ بدتمیزی کرتے نظر آئے۔ اس رویے نے کئی شائقین کو مایوس کیا اور یہ سوال پیدا کیا کہ عوامی ایونٹس میں پولیس کا کردار سہولت کار کا ہونا چاہیے یا خوف کا نشان؟

پشاور کے عوام نے بہرحال بھرپور جوش و خروش کے ساتھ اس میچ میں شرکت کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پختون ایک امن پسند قوم ہیں۔ کھیل کے ذریعے خیرسگالی، اتحاد اور ہمدردی کا یہ عملی مظاہرہ نہ صرف متاثرین کے لئے حوصلے کا باعث ہے بلکہ پشاور کو ایک مرتبہ پھر کرکٹ کے نقشے پر لے آیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts