تحریر: اے وسیم خٹک
سال 2024 پاکستان تحریک انصاف کے لیے مشکلات اور ناکامیوں سے بھرا ہوا سال رہا۔ پارٹی کی تمام توجہ عوامی مسائل کو حل کرنے کے بجائے احتجاجی سیاست پر مرکوز رہی، جس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا اور دیگر علاقوں کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ترقیاتی منصوبے تعطل کا شکار رہے، تعلیمی ادارے بحران کی زد میں آئے، اور جنوبی اضلاع میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر نے عوام کی زندگی کو مزید مشکلات سے دوچار کر دیا۔
خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں دہشت گردی نے ایک بار پھر سر اٹھایا۔ ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، اور وزیرستان کے علاقے بدامنی کے گڑھ بن گئے، جہاں آئے دن دہشت گرد حملے دیکھنے میں آئے۔ پولیس اور سیکورٹی فورسز نے اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر امن قائم رکھنے کی کوشش کی، لیکن حکومتی بے عملی کی وجہ سے حالات مزید خراب ہو گئے۔ مقامی لوگ عدم تحفظ کا شکار ہیں اور ماضی کے 2009 کے خطرناک حالات کی یاد تازہ ہو رہی ہے، جب دہشت گردی نے پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔
تعلیم کے شعبے میں بھی خیبر پختونخوا بری طرح متاثر رہا۔ کئی یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تعیناتی نہ ہو سکی، جس کے نتیجے میں تعلیمی نظام میں بدنظمی بڑھ گئی۔ پرائمری سکول کے اساتذہ اور دیگر محکموں کے عملے نے بار بار احتجاج کیا، لیکن ان کے مطالبات کو نظرانداز کر دیا گیا۔ تعلیمی معیار گرنے لگا، اور طلبہ کا مستقبل تاریک نظر آنے لگا۔
ترقیاتی منصوبے، جن میں صحت اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شامل تھے، مکمل طور پر معطل رہے۔ عوامی شکایات کے باوجود حکومت نے ان منصوبوں کی بحالی پر کوئی توجہ نہیں دی۔ فنڈز کی کمی اور عدم توجہ کے باعث عوام بنیادی سہولتوں سے محروم رہے۔
پی ٹی آئی نے پورے سال احتجاجی سیاست کو اپنا محور بنایا۔ پارٹی کے رہنماؤں نے مختلف شہروں میں ریلیاں نکالیں اور حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تاکہ عمران خان اور دیگر گرفتار رہنماؤں کی رہائی ممکن ہو سکے۔ لیکن یہ احتجاج نہ تو عوامی حمایت حاصل کر سکے اور نہ ہی کسی کامیابی پر منتج ہوئے۔ پارٹی کی یہ حکمت عملی عوامی مسائل کے حل میں ناکامی کے طور پر دیکھی گئی۔
سال بھر میں پی ٹی آئی کی قیادت کے اندرونی اختلافات اور متنازع فیصلے بھی منظرعام پر آئے۔ بشریٰ بی بی کی سیاست میں ممکنہ شمولیت اور علی امین گنڈا پور کی قیادت میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے پارٹی کی سمت کے بارے میں مزید سوالات کھڑے کر گئے۔ عوام نے بارہا یہ سوال اٹھایا کہ پارٹی اپنے بنیادی منشور سے کیوں ہٹ گئی ہے۔
2024 کا اختتام تحریک انصاف کے لیے مایوسی اور ناکامی کے ساتھ ہوا۔ عوامی حمایت میں کمی اور مسائل پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے پارٹی کو اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے سخت چیلنجز کا سامنا ہے۔ اگر آنے والے سال میں پارٹی عوامی مسائل پر توجہ مرکوز نہیں کرتی، تو اس کا سیاسی مستقبل مزید دھندلا سکتا ہے۔