کویٹہ ( غگ رپورٹ ) بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کی مبینہ مسنگ پرسنز کی تعداد بلوچستان سے زیادہ ہیں تاہم میڈیا صرف بلوچستان کو ہائی لائٹ کرتاہے جبکہ یہ بات بھی قابل تشویش ہے کہ مذہبی دہشت گردی کی تو مخالفت کی جاتی ہے مگر بلوچستان میں جاری ان دہشت گردوں کے ساتھ اظہار ہمدردی جتانے کی کوشش کی جاتی ہے جو کہ عام مزدوروں کو شہید کرنے کے علاوہ عوام کو بھی نشانہ بناتے ہیں ۔
کویٹہ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو چند مخصوص عینکوں کی بجائے حقائق کی بنیاد پر دیکھنے کی ضرورت ہے یہاں حقوق کے نام پر دہشت گردی جاری ہے جسے پاکستان دشمن قوتوں کی پراکسیز کی سرپرستی حاصل ہے اسی تناظر میں مسنگ پرسنز کے ایشو کو بھی ریاست مخالف پروپیگنڈا کے طور پر اچھالا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ حقوق کی بات کرتے ہیں وہ ہتھیار رکھ کر مذاکرات کا راستہ اختیار کریں ہم ان کو گلے لگائیں گے مگر دہشت گردی کی کسی قیمت پر اجازت نہیں دی جاسکتی اور ریاستی رٹ پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا ۔