جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان نےکہا ہےکہ قبائلی علاقوں میں مسلح گروہوں کا راج ہے، سرکاری فنڈز کا 10 فیصد یہ مسلح گروہ لے جاتے ہیں، تاجر کاروبار نہیں کر سکتے ہر کسی کو بھتہ دینا پڑتا ہے۔اسلام آباد میں عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹی کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نےکہا کہ حکومت کی رٹ کے حوالے سے بڑا سوالیہ نشان ہے۔
مولانا فضل الرحمان نےکہا کہ کے پی اور بلوچستان کے معدنی ذخائر عوام کی ملکیت ہیں، ملٹی نیشنل کمپنیاں سرمایہ کاری کریں تو نوکریاں اور وسائل مقامی لوگوں کا حصہ ہے، قوانین موجود ہیں اس کے تحت سرمایہ کاری ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں اور عوام کو بیدار رہنے کی ضرورت ہے، متفقہ چیزوں کو بحث میں لایا جائے۔نیشنل ایکشن پلان اب ایک حوالہ تو رہ گیا ہے، نہ یہ آئین کا حصہ ہے نہ قانون کا حصہ، یہ صرف ایک اے پی سی کا اعلامیہ ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیشنل اکنامک پلان کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں عوام مطمئن ہو کہ یہ میری ملکیت ہے اور اس کا منافع میرا ہے، بات چیت کے ذریعے ہی مسائل حل ہوسکتے ہیں، بدامنی کے پیچھے عوامل کو تلاش کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی جبری بے دخلی کا عمل ان حالات میں مناسب نہیں ،کیٹیگریز طے کی جائیں، بہت سے افغان ہیں جنہوں نے سالہا سال سے سرمایہ کاری کی ہوئی ہے، بہت سے افغان طلبا ہمارے ہاں سے انجینئر اور ڈاکٹر بنے ہیں، یہ ہمارے سکلز ہیں ان کو ضائع نہ کریں، جو طلبا ہیں ان کو تعلیم مکمل کرنے دی جائے۔