GHAG

پختونخوا کو کس کی نظر لگ گئی

عمرحیا ت یوسفزئی

خیبر پختونخوا آجکل ایک انتہائی کٹھن اور صبر آزما دور سے گزر رہا ہے، گویا اس صوبے کو نظرِ بد لگ گئی ہو۔ ایک جانب دہشت گردی کی لہر ہے جس نے عوام، پولیس اور سیکیورٹی اداروں کو نشانہ بنایا ہوا ہے اور بے شمار قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں، باجوڑ میں دہشت گردوں کے خلاف محدود پیمانے پر جاری آپریشن کے باعث ہزاروں لوگ بے گھر ہو کر مشکل حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ دوسری طرف قدرتی آفات کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، باجوڑ، سوات، دیر، بونیر, شانگلہ، مانسہرہ اور دیگر اضلاع میں موسلا دھار بارشوں اور آسمانی بجلی گرنے سے درجنوں افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں، صرف بونیر میں اب تک سینکڑوں افراد لقمۂ اجل بن چکے ہیں اور کئی لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔

ان ہی حالات میں ایک اور دلخراش سانحہ اس وقت پیش آیا جب خیبر پختونخوا حکومت کا باجوڑ میں سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان لے جانے والا ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر خراب موسم کے باعث کریش کر گیا۔ دو پائیلٹس سمیت پانچ رضاکار جام شہادت نوش گرگئے۔ خیبرپختونخوا میں کل سوگ کا اعلان ، قومی پرچم سرنگوں رہے گا ۔ بارشوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور صوبہ بھاری جانی و مالی نقصانات سے دوچار ہے۔یہ قدرتی آفات ہیں مگر اس میں ھماری بھی کچھ زمہ داریاں بنتی ہیں۔

گزشتہ روز کی بارش نے ایک بار پھر ہمیں آئینہ دکھایا۔ یہ محض بارش نہیں تھی بلکہ ایک وارننگ تھی، کہ اگر ہم نے اب بھی ہوش نہ سنبھالا تو آنے والا وقت مزید خطرناک ہو سکتا ہے۔
پہاڑوں سے بارش کے ساتھ پانی کے بجائے لکڑیاں اور ملبہ آیا، ندی نالے بند ہو گئے، درجنوں مقامات پر تباہی ہوئی، اور کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔

یہ سب اس وجہ سے ہوا کہ ہم نے درخت کاٹے، قدرتی راستے بند کیے، اور زمین کے ساتھ ناسمجھی سے کھیل کھیلا۔ آج ہم جو کچھ بھگت رہے ہیں، وہ سب ہمارے اپنے ہاتھوں کا بویا ہوا ہے۔
خدارا اب بھی وقت ہے، درخت لگائیں، جنگلات کی حفاظت کریں، ندی نالوں کے راستے کھلے رکھیں، اور قدرتی ماحول سے چھیڑ چھاڑ بند کریں۔

کیونکہ اگر ہم قدرت کی نہیں سنیں گے… تو قدرت ہمیں سنانا خوب جانتی ہے۔ دوسری جانب سیکیورٹی کارروائیوں میں کچھ دہشت گردوں کے مارے جانے کی اطلاعات بھی ہیں تاہم اس کے ساتھ ساتھ خیبر اور جنوبی وزیرستان میں بھی آپریشنز شروع ہونے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں، جس کے باعث وہاں سے بھی لوگوں کی نقل مکانی کی خبریں ہے. اس سے قبل جرگوں اور بات چیت کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوششیں ضرور کی گئیں مگر وہ تمام تر ناکام ثابت ہوئیں۔ عوام ایک نہایت عجیب اور کٹھن صورتحال سے دوچار ہیں۔

کلائمیٹ چینج نے تباہی مچا رکھی ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہم بحیثیت ایک ذمہ دار قوم سوچیں کہ دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے سنگین مسائل کا مقابلہ کس طرح کیا جائے۔ اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ ہم متحد ہو کر ان چیلنجز سے نمٹیں، حقیقت پر مبنی فیصلے کریں اور محض سیاسی پوائنٹ سکورنگ سے اجتناب برتیں، ورنہ ہم اسی دلدل میں دھنسے رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts