آڈٹ رپورٹ 21-2022 میں سرکاری محکموں کی ڈیجیٹلائزیشن سے متعلق خیبرپختونخوا آئی ٹی بورڈ کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا گیا ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق آئی ٹی بورڈ مقررہ مدت میں محکمہ اعلیٰ تعلیم اور بلدیات سمیت صرف 10 محکموں کو ہی ڈیجیٹائزڈکرسکا، آئی ٹی کمپنیوں کو 4 کروڑ روپے سے زیادہ کی سبسڈی دی گئی جب کہ بورڈ آئی ٹی پارکس بنانے کے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2015 میں آئی ٹی پارک پشاورمیں 57 کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں تاہم 2021 میں ان کی تعداد کم ہو کر26 رہ گئی، اسی طرح آئی ٹی پارک ایبٹ آباد میں 2015 میں 16 کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں جس میں بھی 2021 تک کوئی اضافہ نہیں ہوا جب کہ 2017 میں کمپنیوں کی ساڑھے 57 کروڑ روپےآمدن تھی جو 2021 میں کم ہوکر 28 کروڑ 90 لاکھ روپے رہ گئی۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق ہرسال کمپنیوں کی تعداد میں 35 فیصد اضافہ ہونا تھا تاہم مینجمنٹ کی عدم دلچسپی کے باعث ہرسال کمپنیوں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوا جب کہ بورڈ انتظامیہ ہر سال آئی ٹی برآمدات 25 فیصد تک بڑھانے میں بھی ناکام رہی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ٹی بورڈ رقم کی وصولی اور ادائیگیوں کیلئے مقررہ وقت میں ایپ نہ بناسکا جس کے باعث ادارے اور حکومتی خزانے کو نقصان پہنچا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق قبائلی اضلاع میں نوجوانوں کو ٹریننگ کا کنٹریکٹ آئی ٹی بورڈ کے سابق ایم ڈی کی کمپنی کو دیا گیا جب کہ ڈائریکٹرزاور ڈپٹی ڈائریکٹرزکی غیرقانونی بھرتیوں سے ادارے کو 9 کروڑ روپےکا نقصان ہوا۔
آڈٹ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ شفافیت اور بروقت فیصلوں کے لیے سرکاری محکموں کو ڈیجیٹائزڈکیاجائے جب کہ حکومت آئی ٹی بورڈ میں تعیناتیوں کو چیک کرکے میرٹ کے مطابق کرے، بورڈ میں مسائل سے متعلق جوائنٹ انوسٹی گیشن بھی کرے تاکہ بورڈ کو غیر موثر بنانےوالوں کی نشاندہی ہوسکے۔