عقیل یوسفزئی
بنوں میں کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ہیڈکوارٹر پر خودکش حملے کے بعد متعدد دہشت گردوں کے گھس جانے کے نتیجے میں حالیہ تاریخ کے سب سے طویل ترین آپریشن میں 6 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا تاہم اس تمام کارروائی کے نتیجے میں 6 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 20 زخمی ہوئے جن میں 3 کی حالت نازک بتائی جاتی ہے ۔ یہ صبر آزما اور پیچیدہ آپریشن 13 گھنٹے تک جاری رہا جس کے باعث اسے انسداد دہشت گردی کی حالیہ تاریخ کا سب سے طویل آپریشن کہا جاسکتا ہے ۔
آپریشن میں ایف سی ، پولیس ، پاک فوج اور اسپیشل فورسز نے بیک وقت حصہ لیا ۔
دستیاب تفصیلات کے مطابق 2 ستمبر بروز بدھ صبح سویرے ایک خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی بنوں میں واقع ایف سی لاین کے مین گیٹ سے ٹکرادی جس کے فوراً بعد مسلح دہشت گردوں کا ایک گروپ عمارت میں داخل ہوگیا جس نے خودکار ہتھیاروں سے ایف سی اہلکاروں پر فائرنگ شروع کردی ۔ صورتحال سے نمٹنے کے لیے دیگر فورسز کو طلب کرکے پورے علاقے کو سیل کردیا گیا اور فریقین کے درمیان تقریباً 13 گھنٹے تک فائرنگ اور جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا ۔
رپورٹس کے مطابق اس جھڑپ میں پاک آرمی کے ایک جوان اور 5 ایف سی اہلکار شہید ہوگئے جبکہ 20 زخمی ہوگئے ۔ زخمیوں میں پاک فوج کے 2 میجر اور ایس ایچ او کینٹ سمیت بعض سویلین بھی شامل ہیں جن کو پشاور منتقل کیا گیا جہاں چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور انسپکٹر جنرل پولیس ذوالفقار حمید سمیت متعدد دیگر افسران نے گزشتہ شب ان کی عیادت کی ۔
اس حملے کی ذمے داری کالعدم ٹی ٹی پی کے حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کی ہے جو کہ بنوں ، ٹانک ، ڈی آئی خان اور وزیرستان میں کافی فعال ہے ۔ دوسری جانب اسی روز لکی مروت کے علاقے لنگر خیل میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے 2 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا گیا ۔ پولیس کے سرچ آپریشن کے نتیجے میں ایک دہشت گرد کو ہلاک کردیا گیا جبکہ اس کارروائی کے دوران ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا ۔
ایف سی لاین پر ہونے والے حملے میں متعدد دفاتر اور کمرے تباہ ہوگئے جبکہ حملہ آوروں نے بعض کو آگ لگا کر ریکارڈ اور دیگر سامان کو نذرِ آتش کردیا ۔
حکام کے مطابق آپریشن نے طوالت اس لیے اختیار کی کہ ایف سی لاین میں گھسنے والے دہشت گردوں نے محفوظ مقامات پر پناہ لے رکھی تھی اور یہ خدشہ بھی موجود تھا کہ کہیں ان میں کوئی اور خودکش بمبار موجود نہ ہو اس لیے بہت احتیاط سے کام لیا گیا اور آخر کار تمام دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ۔ پورے دن کے دوران پورا بنوں شہر خوف اور تشویش کی صورت حال سے دوچار رہا اور سیکورٹی اداروں نے شہر کو اپنے گھیرے میں لے رکھا تھا ۔ یاد رہے کہ بنوں گزشتہ کئی مہینوں سے شدید نوعیت کے دہشت گرد حملوں کی ذد میں ہے جبکہ پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے بھی اگست کے مہینے میں مختلف علاقوں میں ریکارڈ آپریشن کئے ہیں ۔
(ستمبر 3، 2025)