GHAG

ملک ریاض سے متعلق قومی احتساب بیورو(نیب)کا پالیسی بیان

ملک ریاض اور دیگر کے خلاف دھوکہ دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیرتفتیش ہیں، نیب کا اعلامیہ

ملک ریاض اور ساتھیوں نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر کراچی، راولپنڈی، مری میں سرکاری و نجی اراضی پر ناجائز قبضہ کیا، نیب

ملک ریاض اس وقت این سی اے کے مقدمے میں ایک عدالتی مفرور ہے، قومی احتساب بیورو

اسلام آباد(غگ رپورٹ) قومی احتساب بیورو (نیب) نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور دیگر ساتھیوں کے حوالے سے پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب ایک قومی احتسابی ادارے کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے وقتا فوقتا عوام الناس کو ان عناصر کے بارے میں آگاہ کرتا رہا ہے جو دھوکہ دہی اور جعلسازی کے ذریعے لوگوں سے ناجائز ہاؤسنگ سوسائٹیز کے نام پر دن رات پیسے بٹوڑنے میں مصروف ہیں۔

بیان کے مطابق نیب کے پاس اس وقت بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکہ دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں۔ نیب کے پاس اس بات کے مضبوط شواہد موجود ہیں کہ ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں نہ صرف سرکاری بلکہ نجی اراضی پر بھی ناجائز قبضہ کر کے بغیر اجازت نامے کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کرتے ہوئے لوگوں سے اربوں روپے کا فراڈ کیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر مزید کئی شہر جس میں پشاور اور جام شورو بھی شامل ہیں اسی انداز سے زمینوں پر ناجائز قبضے کر کے اور بغیر این او سی کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کی ہیں اور لوگوں سے دھوکہ دہی کے ذریعے بھاری رقوم وصول کر رہا ہے۔

 قومی احتساب بیورو کے بیان کے مطابق ملک ریاض اس وقت این سی اے (نیشنل کرائم ایجنسی) کے مقدمے میں ایک عدالتی مفرور ہے جو کہ عدالت اور نیب دونوں کو مطلوب ہے۔ نیب بحریہ ٹاؤن کے پاکستان کے اندر بے شمار اثاثے پہلے ہی ضبط کر چکا ہے اور مزید اثاثہ جات کو ضبط کرنے کے لیے بلا توقف قانونی کاروائی کرنے جا رہا ہے۔

ملک ریاض نے، جو اس وقت عدالتی مفرور کی حیثیت سے دبئی میں مقیم ہے، حال ہی میں وہاں پر بھی لگژری اپارٹمنٹ کی تعمیرات کے حوالے سے ایک نیا پروجیکٹ شروع کیا ہے۔ عوام الناس کو اس حوالے سے تنبیہ کی جاتی ہے کہ وہ مذکورہ پروجیکٹ کے اندر کسی قسم کی سرمایہ کاری سے اپنے آپ کو دور رکھیں اور اگر وہ ایسا کریں گے تو ان کا یہ فعل منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئے گا جس کے لیے انہیں قانونی کاروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکومت پاکستان بھی فوری طور پر اس اہم معاملے پر دبئی کی حکومت سے رابطہ کر کے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی تاکہ معصوم لوگوں کو اس کے دھوکے اور غیر قانونی فعل سے محفوظ رکھا جا سکے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts