GHAG

دفترخارجہ کی جانب سے داعش کے حوالے سے افغانستان کے الزامات مسترد

پاکستان داعش کی معاونت نہیں کررہا، پاکستان میں داعش کے کیمپس کی تردید کرتے ہیں، ترجمان دفترخارجہ

افغان انتظامیہ پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گرد کیمپوں کے خاتمے کے لیے زور ڈالتے ہیں، شفقت علی خان

 وزیر داخلہ کا دورہ واشنگٹن وزارت خارجہ کے توسط سے نہیں تھا، ترجمان دفترخارجہ

پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے کسی بھی کوشش کے لیے تیار ہیں، ترجمان دفترخارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ

اسلام آباد (غگ رپورٹ) پاکستان نے افغانستان کی جانب سے داعش کے حوالے سے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان داعش کی معاونت نہیں کررہا اور نہ ہی پاکستان میں داعش کے کیمپس موجود ہیں۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم افغانستان کی جانب سے پاکستان پر داعش کو سپورٹ کرنے کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان داعش کی معاونت نہیں کررہا، پاکستان میں داعش کے کیمپس کی تردید کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان انتظامیہ پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گرد کیمپوں کے خاتمے کے لیے زور ڈالتے ہیں۔

واضح رہے کہ افغانستان کی عبوری حکومت گزشتہ کئی ماہ سے پاکستان پر داعش کی مدد کرنے کے الزامات عائد کرتی آئی ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی کے دورہ واشنگٹن میں دفترخارجہ کا کردار نہیں تھا، ترجمان دفترخارجہ

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ محسن نقوی وزیراعظم کی اجازت سے حلف برداری کی تقریب میں گئے۔ ان کے دورے میں وزارت خارجہ کا کوئی کردار نہیں تھا۔ ملک ریاض کی حوالگی ممکن ہے یا نہیں، اس بارے میں تفصیلات لے کر بتا سکتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کی حلف برداری پر انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مثبت تعلقات کے خواہاں ہیں۔ صدر ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں پاکستان کی سرکاری نمائندگی پاکستانی سفیر نے کی۔ اس سے قبل بھی پاکستانی سفیر ہی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔

افغان طالبان کی جانب سے محسن داوڑ پر قاتلانہ حملے کی خبریں

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے سابق رکن قومی اسمبلی اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے چیئرمین محسن داوڑ پر قاتلانہ حملے کی خبریں میڈیا پر ہیں، ہم انہیں اپنے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے چیک کریں گے اور ذرہ بھر بھی صداقت ہوئی تو اس معاملے کو تندہی کے ساتھ افغان حکام کے ساتھ اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے بین الاقوامی حالات کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے۔ اس وقت وہاں تمام ملکوں کے سفیر نہیں بلکہ ناظم الامور ہیں۔ کچھ ممالک جنہوں نے سفیر لگائے ہیں، انہوں نے بھی کہا ہے کہ وہ پوری طرح سے افغان عبوری حکومت کو تسلیم نہیں کرتے۔ پاکستان کے بھی ناظم الامور ہیں۔ وہاں اور ساری دنیا کے حالات دیکھ کر افغان عبوری حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

امریکی ہتھیاروں کی واپسی اور صدر ٹرمپ کے بیان پر تبصرہ

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی جانب سے افغانستان سے امریکی ہتھیاروں کی واپسی بارے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ یہ معاملہ دو حکومتوں کے درمیان ہے لیکن افغان عبوری حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان ہتھیاروں کو دہشت گردوں کے ہاتھوں میں جانے سے روکے۔

(23 جنوری 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts