دشمن ممالک ریاست پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، دہشت گرد تنظیمیں نوجوانوں کو استعمال کرتی ہیں، سابق کمانڈر نجیب اللہ
کم علمی اور کم شعور کی وجہ سے ریاست پاکستان کے خلاف نفرت میرے دل و دماغ میں بھری گئی، سابق کمانڈر
پہاڑوں میں موجود لوگوں کو پیغام ہے کسی کے بہکاوے میں آکر ریاست کے خلاف مہم جوئی کا حصہ نہ بنیں، کوئٹہ میں پریس کانفرنس
کوئٹہ (غگ رپورٹ) بلوچستان میں مختلف کالعدم دہشت گرد تنظیموں کو چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل کمانڈر نجیب اللہ نے کہا ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں نوجوانوں کو استعمال کرتی ہے اور ان کا مقصد امن و امان کو خراب کرنا ہے۔ جو لوگ پہاڑوں میں ہیں ان کو بھی یہی پیغام ہے کہ کسی کے بہکاوے میں آکر ریاست کے خلاف مہم جوئی کا حصہ نہ بنیں، آج ان نوجوانوں کے پاس موقع ہے کہ واپسی کر سکتے ہیں۔
کوئٹہ میں صوبائی وزراء اور پولیس سربراہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق کمانڈر نجیب اللہ کا کہنا تھا کہ 2005 میں دہشت گرد تنظیم میں شامل ہوا اور بلوچ ریپبلکن پارٹی (بی آر پی) میں شمولیت اختیار کی کیونکہ انہیں سیاست میں دلچسپی تھی۔
کمانڈر نجیب اللہ کے مطابق مکران ڈویژن میں پارٹی کو مضبوط کرنے میں سنگت ثنا کا اہم کردار تھا، براہمداغ بگٹی کے کہنے پر دو گروپس بنائے، ایک گروپ کی قیادت وہ جبکہ دوسرے گروپ کی قیادت گلزار شنبے کر رہا تھا، اپنے گروپس کی قلات میں ٹریننگ کرائی جس کے بعد بی آر پی مکران میں فعال ہوگئی، جس کے بعد ریاست اور سیکیورٹی فورسز کو کافی نقصان پہنچایا۔
سابق دہشت گرد کمانڈر کا کہنا تھا کہ تنظیم سے وابستگی ناپختہ عمر میں ہوئی، انکی عمر 14، 15 برس تھی جب اس تنظیم میں شامل ہوا، کم علمی اور کم شعور کی وجہ سے ریاست پاکستان کے خلاف نفرت دل و دماغ میں بھری گئی، ریاست پاکستان اور سیکیورٹی فورسز کو بے تحاشہ نقصان پہنچایا۔
نجیب اللہ نےکہا کہ ہمیں ریاست پاکستان کو کمزور کرنے کےلیے سپورٹ کیا جارہا تھا، بلوچ آزادی پسند لیڈرز خود غیر ممالک میں عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ دو نوجوانوں نے بتایا کہ بی ایل اے نے ان کے خراب مالی حالات کا فائدہ اٹھایا، ریاست کے خلاف ذہن سازی کی۔
اس موقع پر صوبائی وزیر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کا گھناؤنا کھیل کھیلا جارہا ہے، 2 اہم دہشت گرد کمانڈرز نے ریاست کے سامنے ہتھیار ڈالے ہیں، 2 بچے پہاڑوں پر جارہے تھے، جنہیں ان کے والدین نے بچا لیا۔
(24 جنوری 2025)