جن لوگوں نے ملک کو اس حالت تک پہنچایا وہ آج بھی بیانیہ تشکیل دیتے ہیں، فخر کاکا خیل
ریاست مخالف سرگرمیوں اور منفی پروپیگنڈا کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی، حماد حسن
پی ٹی آئی کو صوبے کی ترقی اور گوڈ گورننس سے کوئی سروکار نہیں ہے، عبدالحکیم مہمند
قبائلی علاقوں کے سیکورٹی حالات بہتر ہونے لگے ہیں مگر مزید اقدامات کی ضرورت ہے، صفدر داوڑ
کرم میں معاملات پرسکون ہوتے نظر آرہے ہیں، مصطفیٰ بنگش
پشاور (خصوصی رپورٹ) ممتاز تجزیہ کاروں اور ماہرین نے سیکورٹی اور انتظامی معاملات پر سیاسی، ریاستی گرفت سخت کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دہشت گردی، بیڈ گورننس اور پروپیگنڈا کی آڑ میں انتشار پسندی کو ناسور قرار دے کر کہا ہے کہ ریاست کو ان عوامل سے نمٹنے کیلئے بعض سخت فیصلے لینا پڑیں گے۔
فخرکاکاخیل، صحافی، مصنف
“سنو پختونخوا ایف ایم” سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور “جنگ نامہ” جیسی معیاری کتاب کے مصنف فخر کاکا خیل نے کہا کہ مقبول عام دہشتگردی کے علاوہ ‘ڈیجیٹل دہشتگردی’ نے بھی پاکستان، خطے بلکہ پوری دنیا کے سنجیدہ حلقوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے اور اس لہر کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اب بعض مین سٹریم عالمی، علاقائی اداروں سے بھی ڈیجیٹل جرنلزم یا رپورٹس کے نام پر انتشار پھیلانے کا سلسلہ چل نکلا ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت ہم نے ایک برطانوی میڈیا ادارے کی اس رپورٹ کی شکل میں دیکھا جس میں 26 نومبر کے واقعات کو کسی ڈاکٹر وغیرہ کے ایک غیر مصدقہ بیان کو بنیاد بنایا گیا۔ المیہ یہ ہے کہ میڈیا اور بیانیہ سے وابستہ جن بعض عناصر نے پاکستان کو موجودہ حال تک پہنچایا ہے ان میں سے بہت سے آج بھی ‘بیانیہ’ کی تشکیل اور پروموشن میں مصروف عمل ہیں۔ جہاں تک خطے کے مستقبل کا سوال ہے طاقت کے بہت سے مراکز میں ری ڈیزائننگ اور ری الائمنٹ ہورہی ہے جب ان سرگرمیوں کے خدو خال واضح ہوگی تو بہت سی چیزیں سامنے آجائیں گی تاہم اس حقیقت کا سب کو ادراک ہونا چاہیے کہ ہمارا خطہ ایک بار پھر عالمی طاقتوں کی پراکسیز کا مرکز بننے والا ہے۔
حماد حسین، سینئر تجزیہ کار
سینئر تجزیہ کار حماد حسن کے بقول پاکستان کی ریاست کے خلاف ایک منظم طریقے سے پروپیگنڈا اور سازشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ اس ریاست مخالف پروپیگنڈا میں نہ صرف یہ کہ میں سٹریم میڈیا کے بعض عناصر اور ایک مخصوص پارٹی کے کی بورڈ واریئرز پیش پیش ہیں بلکہ پی ٹی آئی اور اس کی صوبائی حکومت بھی اس سازش میں تمام تر وسائل اور شواہد کے ساتھ شامل ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ ان سرگرمیوں کا سختی کے ساتھ راستہ روکا جائے۔ یہ کتنی مضحکہ خیز بات ہے کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ نے ایک بار پھر افغان حکومت اور دیگر کے ساتھ مذاکرات کا اعلان کردیا ہے حالانکہ یہ ان کا ڈومین ہی نہیں ہے۔
عبدالحکیم مہمند، صحافی
باصلاحیت صحافی عبدالحکیم مہمند نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے امن کی طرح صوبے کا استحکام، اس کی تعمیر نو اور گڈ گورننس کا قیام بھی پی ٹی آئی اور اس کی صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہیں۔ حال ہی میں رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے لسانی کارڈ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ان کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جارہا ہے حالانکہ صوبے میں انہی کی حکومت ہے مگر اس تمام عرصے میں انہوں نے اپنے حلقے کے لیے عملاً کچھ بھی نہیں کیا بلکہ وہ اپنے حلقہ میں جانے کی تکلیف بھی گوارہ نہیں کرتے۔
صفدر داوڑ، سینئر صحافی، تجزیہ کار
سینئر صحافی و تجزیہ کار صفدر داوڑ کے مطابق صوبائی حکومت اور سول اداروں کی کارکردگی کو کسی بھی طور قابل تعریف نہیں کہا جاسکتا۔ ان کی لاتعلقی اور نااہلی کے باعث ضم اضلاع اور جنوبی اضلاع میں بدامنی کی آگ پھر سے بھڑک اٹھی تاہم یہ بات خوش آئند ہے کہ دیگر اسٹیک ہولڈرز کی قربانیوں اور اقدامات کے باعث قبائلی علاقوں کے حالات بہتر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
مصطفیٰ بنگش، صحافی، ٹل
ٹل میں موجود نوجوان صحافی مصطفیٰ بنگش نے رابطے پر بتایا کہ کرم آپریشن بہت سے حلقوں کے پروپیگنڈے اور خوف پھیلانے کی کوششوں کے باوجود کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے اور شورش زدہ علاقوں کو شرپسندوں، ان کے ٹھکانوں اور بھاری ہتھیاروں سے تیزی کے ساتھ صاف کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ سیکورٹی فورسز کی نگرانی میں امدادی قافلوں کے پہنچنے کے سلسلے میں بھی تیزی واقع ہوگئی ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ماضی کے برعکس اب کے بار بہت ہی کم لوگوں نے نقل مکانی کی ضرورت محسوس کی۔
(25 جنوری 2025)