GHAG

افغان کابینہ میں شدید اختلافات، نائب وزیرخارجہ کابل سے فرار

عباس ستانکزئی لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کی ملازمت کے حامی تھے اس لیے زیر عتاب تھے،ذرائع

میں بھاگا نہیں ہوں افغانستان ہی میں ہوں، عباس ستانکزئی کا مؤقف

پشاور (غگ رپورٹ) معتبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کے طالبان اور افغان عبوری حکومت کی کابینہ میں شدید نوعیت کے اختلافات پیدا ہوگئے ہیں اور ان اختلافات کے نتیجے میں خواتین کی ملازمت اور بچیوں کی تعلیم کے حامی عباس ستانکزئی سخت گیر لیڈروں کے کسی تادیبی کاروائی سے بچنے کے لیے افغانستان سے بھاگ گئے ہیں۔

ذرائع نے اس ضمن میں بتایا ہے کہ افغانستان کی عبوری حکومت کی کابینہ نظریاتی طور پر تین مختلف گروپوں میں تقسیم ہوکر رہ گئی۔ ایک گروپ کی قیادت مولوی یعقوب کررہے ہیں جن کو قندھاری لیڈرشپ کی حمایت حاصل ہے۔ دوسرے گروپ کی قیادت سراج الدین حقانی کررہے ہیں جن کے ایک بھائی کو کچھ عرصہ قبل کابل میں ایک خودکش حملے میں مارا گیا جبکہ تیسرا گروپ ان وزراء اور لیڈروں پر مشتمل ہے جن کو دوحہ گروپ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور عباس ستانکزئی اس گروپ میں شامل ہیں۔

ذرائع نے اس سلسلے میں دعویٰ کیا ہے کہ عباس ستانکزئی اور بعض دیگر قندھاری گروپ کے خوف سے گزشتہ روز کابل چھوڑ کر کسی دوسرے ملک میں منتقل ہوگئے ہیں اور ان کو خدشہ ہے کہ ان کو ان کی نسبتاً معتدل مزاجی کے باعث بعض دیگر کی طرح نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

تاہم عباس ستانکزئی سے متعلق اس قسم کی اطلاعات پر سینئر صحافی طاہر خان نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ان سے گفتگو کرتے ہوئے عباس ستانکزئی نے کہا ہے کہ وہ افغانستان ہی میں موجود ہیں اور ملک سے بھاگ جانے کی اطلاعات درست نہیں ہیں۔

(28 جنوری 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts