GHAG

بلوچستان میں فورسز کی بڑی کارروائیاں اور آرمی چیف کا دورہ کوئٹہ

قلات اور لورالائی میں 23 دہشت گرد ہلاک کردیے گئے، آئی ایس پی آر

فورسز کے 18 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، متعدد زخمی ہوئے، ذرائع

آرمی چیف کا دورہ کوئٹہ، اہم بریفنگ میں شرکت اور زخمیوں کی عیادت کی

دہشت گرد غیر ملکی پراکسی بن کر دہشتگردی میں مصروف ہیں مگر ان کو شکست دے کر رہیں گے، آرمی چیف

ڈی آئی خان میں ایک دہشت گرد کارروائی میں بلوچستان لیویز کے 5 اہلکار شہید کئے گئے، ذرائع

پشاور(غگ رپورٹ) بلوچستان کے دو مختلف اضلاع میں فورسز نے بڑی کارروائیاں کرتے ہوئے 23 خوارج کو ہلاک کردیا ہے ان کارروائیوں کے نتیجے میں ایف سی کے 18 جوانوں نے شہادت پائی جبکہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کوئٹہ کا دورہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دہشت گردوں اور ان کی سہولت کاروں کا  پوری شدت اور عزم کے ساتھ خاتمہ کردیا جائے گا اور یہ کہ دہشت گرد “دوست نما دشمنوں” کی پراکسی بن کر دہشتگردی کررہے ہیں۔

آئی ایس پی آر اور میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان کے ضلع قلات اور لورالائی میں فورسز نے آپریشن کرتے ہوئے 23 خوارج کو ہلاک کردیا ۔ قلات میں ایک دہشت گرد حملے کے دوران ایف سی کو نشانہ بنایا گیا۔ اس جھڑپ کے نتیجے میں 18 ایف سی جوان شہید ہوگئے۔ جوابی کارروائی میں ایک درجن سے زائد خوارج کو ہلاک کردیا گیا جبکہ لورالائی میں بھی متعدد دہشت گردوں کو ٹھکانے لگایا گیا۔

آرمی چیف کا دورہ کوئٹہ

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ہفتے کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں انہیں اعلیٰ عسکری حکام کی جانب سے ان واقعات اور صوبے کی مجموعی سیکورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور آرمی چیف نے جاری کارروائیوں اور اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے شہداء کی نماز جنازہ میں بھی شرکت کی اور سی ایم ایچ کوئٹہ میں زخمی اہلکاروں کی عیادت کرتے ہوئے فورسز کی کارروائیوں اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کی۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان مخالف قوتوں کی پراکسی بن کر ملک میں دہشتگردی کرنے میں مصروف ہیں تاہم ان کے عزائم کو ناکام بناکر انہیں شکست سے دوچار کیا جائے گا اور پاکستان کی سیکورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں اور ان کی سہولت کاروں کا ہر صورت میں خاتمہ کردیا جائے گا۔

ڈی آئی خان میں حملہ

خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں دہشت گردوں نے بلوچستان لیویز کے ایک گروپ پر حملہ کرتے ہوئے 1 سویلین سمیت لیویز کے 4 اہلکاروں کو شہید کردیا۔ ذرائع کے مطابق یہ اہلکار اپنی ایک ٹرک کو ریسکیو کرنے ڈی آئی خان آئے ہوئے تھے کہ نشانہ بنائے گئے۔

جنوری کے مہینے میں 221 دہشت گرد ہلاک

ایک سیکورٹی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے جنوری کے مہینے میں درجنوں انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز میں 221 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے اور خیبرپختونخوا میں جنوری ( 2025 )  کے مہینے میں تقریباً 13 بڑے آپریشن کیے گئے جن میں ایک درجن کے لگ بھگ دہشت گرد گروپوں کے اہم کمانڈروں کو بھی ہلاک کردیا گیا۔ ان میں گزشتہ روز ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں ہلاک کیے جانے والے بدرالدین بھی شامل ہیں جن کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ افغانستان کے ایک صوبے بادغیس کے ڈپٹی گورنر غلام محمد کے بیٹے تھے اور دہشت گردی کرنے کالعدم ٹی ٹی پی میں شامل ہوگئے تھے۔

خیبرپختونخوا حکومت،افغانستان سے مذاکرات کیلئے وفد کی تشکیل

دوسری جانب خیبرپختونخوا کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ دہشتگردی کے معاملے پر مذاکرات کرنے کے لیے ایک وفد تشکیل دینے میں مصروف ہے اور شرکاء کے نام فائنل کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو منظوری کے لیے بھیج دیے جائیں گے۔

اس صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈیرہ اسماعیل خان میں موجود سینئر صحافی انور محسود نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کی لاتعلقی اور پرو طالبان پالیسی نے خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع اور قبائلی علاقوں کو ایک بار پھر سیکورٹی کے چیلنجز سے دوچار کردیا ہے ۔ ان کے بقول ابھی تک صوبائی حکومت یہ بتانے سے قاصر ہے کہ اگر افغانستان وفد بھیج کر مذاکرات کیے جائیں گے تو اس کا طریقہ کار کیا ہوگا اور آیا کوئی صوبائی حکومت ایسا کرنے کا اختیار رکھتی بھی ہے یا نہیں ؟ انور محسود نے “سنو پختونخوا” کو بتایا کہ افغانستان کے حالات اور صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث بدامنی کی صورتحال نے عوام کو خوفزدہ اور پریشان کردیا ہے اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کی مشاورت اور تعاون سے تمام اسٹیک ہولڈرز ایک پیج پر آکر کوئی جامع حکمت عملی تشکیل دیں۔

(2 فروری 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts