GHAG

پاکستان میں یو ایس ایڈ کے 840 ملین ڈالرز کے پراجیکٹس بند یا متاثر

40 مختلف شعبوں کے این جی اوز اور مختلف حکومتی ادارے بری طرح متاثر ہوئے، ذرائع

یو ایس ایڈ کے تقریباً 800 پاکستانی ملازمین سمیت 5000 دیگر متعلقہ افراد کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئیں

مختلف این جی اوز سے فنڈز کے استعمال کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں، ذرائع

پشاور(غگ خصوصی رپورٹ) بعض وفاقی اداروں اور مختلف این جی اوز کے متعلقہ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں یو ایس ایڈ کے پراجیکٹس بند کرنے کی ایگزیکٹیو آرڈر سے پاکستان میں تقریباً 840 ارب ڈالرز کے سینکڑوں منصوبے بند ہوگئے ہیں جبکہ مختلف اداروں خصوصاً این جی او سیکٹر کے 5000 ملازمین کی نوکریاں بھی خطرے سے دوچار ہوگئی ہیں۔

مختلف ذرائع سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق اس غیر متوقع امریکی صدارتی آرڈر سے پاکستان کے مختلف شعبوں اور علاقوں میں کام کرنے والے 40 بڑے ادارے بری طرح متاثر ہوگئے ہیں اور اکثر نے ملازمتیں کو نکالنے کے احکامات بھی جاری کردیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں یو ایس ایڈ کے مختلف دفاتر کے 600 سے 800 تک کے مقامی ملازمین بھی متاثرین میں شامل ہیں جبکہ مختلف پراجیکٹس اور این جی اوز سے وابستہ متاثر ہونے والے ملازمین کی تعداد چار اور پانچ ہزار کے درمیان بتائی جاتی ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ جو بڑے پراجیکٹس اس فیصلے سے متاثر ہوگئے ہیں ان میں صحت، تعلیم، پیس بلڈنگ، اسکالر شپ، گورننس، ایکسچینج پروگرامز اور قبائلی علاقوں سے متعلق منصوبے سرفہرست ہیں۔ یہ تمام پراجیکٹس نہ صرف فوری طور پر روک دیے گئے ہیں بلکہ اس قسم کی اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ بعض پراجیکٹس میں کرپشن کی رپورٹس کا نوٹس لیتے ہوئے ان کی فنڈنگ کی تحقیقات کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ ان میں انسدادِ پولیو کی مہم بھی شامل ہیں جبکہ صحت اور تعلیم سمیت ترقیاتی شعبوں سے متعلق ادارے اور پراجیکٹس بھی شامل ہیں۔ ذرائع نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ میڈیا کے متعدد ادارے بھی اس ایگزیکٹیو آرڈر کی زد میں آگئے ہیں اور بہت سے میڈیا پراجیکٹس بھی نہ صرف بند کئے گئے ہیں بلکہ بعض کی فنڈنگ کے استعمال کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں اور خدشہ ہے کہ ان مجوزہ تحقیقات کے نتیجے میں بہت سے ادارے کرپشن کے الزامات میں بلیک لسٹ بھی کیے جاسکتے ہیں۔

(5 فروری 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts