سربکف مہمند کی جانب سے مرکزی قیادت اور پالیسیوں پر تنقید
موجودہ قیادت شریعت کی بجائے قوم پرستی کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، سربکف مہمند
پشاور (غگ رپورٹ) کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے اہم کمانڈر سربکف مہمند نے مرکزی قیادت کی نظریاتی پالیسیوں پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن مقاصد کی حصول کے لئے کالعدم ٹی ٹی پی کا قیام عمل میں لایا گیا تھا موجودہ قیادت اس سے ہٹ گئی ہے جس کے باعث شریعت کے نفاذ کے لئے قربانیاں دینے والے کارکنوں میں مایوسی پھیل گئی ہے۔
ایک واٹس ایپ گروپ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ فورسز اور سیاسی مخالفین سے متعلق کالعدم ٹی ٹی پی کی پالیسی میں ابہام پایا جاتا ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ سرگرمیوں اور کارروائیوں کو صرف قبائلی علاقوں تک محدود کیا جائے۔ لگ یہ رہا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو ایک اسلامی جہادی طاقت کی بجائے ایک علاقائی یا قوم پرست بیانیہ کے ذریعے چلاکر ہمارے مقاصد کو محدود کیا جائے۔ ان کے بقول حکومت پاکستان کے ساتھ چند برس قبل جو مذاکرات کیے گئے تھے ان میں بھی شریعت کے نفاذ کا مطالبہ شامل نہیں تھا جبکہ موجودہ قیادت ان کارکنوں اور مجاہدین سے بھی لاتعلق دکھائی دیتی ہے جو کہ قربانیاں دیتے آرہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کو ریاستی اداروں اور سیاسی جماعتوں کے خلاف واضح اور جارحانہ پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے اور ان تمام لوگوں اور قوتوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیوں کا آغاز ہونا چاہیے جو کہ پاکستان کے سیاسی اور حکومتی نظام کا حصہ ہے تاکہ کالعدم ٹی ٹی پی کے مقاصد کی حصول کو ممکن بنایا جائے۔
سربکف مہمند کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی کی کارروائیوں کو قبائلی علاقوں سے دوسرے علاقوں میں پھیلانے کی اشد ضرورت ہے اور کوشش ہونی چاہیے کہ کارروائیوں کو دوسرے علاقوں تک وسعت دی جائے اور مذاکرات وغیرہ کی کوششوں اور رابطوں کو فوری طور پر روک کر موثر اقدامات اور کارروائیوں کا آغاز کیا جائے۔
(7 فروری 2025)