ہم نے سوات میں مذاکرات کیے اور معاہدے کی خلاف ورزی پر کامیاب آپریشن کروایا، سابق صوبائی وزیراطلاعات
گڈ اور بیڈ طالبان کا فرق کیے بغیر نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، صوبائی صدر اے این پی
پشاور (غگ رپورٹ) عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صوبائی صدر اور سابق صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گڈ اور بیڈ طالبان کا امتیاز کیے بغیر نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عملدرآمد کرتے ہوئے فیصلہ کن کارروائیوں کو یقینی بنایا جائے اور سیاسی حکومتیں ہماری طرح جاری ریاستی اقدامات کی اونر شپ لیں تاکہ اس ناسور سے عوام کو نجات دلائی جائے۔
سوات اور شانگلہ میں مختلف اجتماعات سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ دہشت گردی کے ذمہ دار وہ قوتیں ہیں جنہوں نے گزشتہ دور حکومت میں دہشت گردوں کی افغانستان سے واپسی کو یقینی بنایا اور یہاں ان کو سہولیات فراہم کیں۔ ان قوتوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے کیونکہ ان کی پرو طالبان پالیسی کے باعث آج پورے خیبرپختونخوا میں بدامنی کی آگ لگی ہوئی ہے۔
میاں افتخار حسین نے مزید کہا کہ ان کے دور حکومت کے دوران طالبان وغیرہ سے مذاکرات کیے تاہم جب انہوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو تمام اسٹیک ہولڈرز نے عوام کے تحفظ کے لیے آپریشن کا فیصلہ کیا اور ہم نے اس آپریشن کی اونرشپ لی جبکہ معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد طالبان وغیرہ کی حمایت کرنے والے عوام ان کے مخالف ہوگئے۔ اب بھی ضرورت اس بات کی ہے کہ جاری کارروائیوں کی سیاسی اونرشپ لی جائے مگر ہمیں ایسی کوئی کوشش اور پالیسی نظر نہیں آتی کیونکہ امن کا قیام صوبائی حکومت کی ترجیحات ہی میں شامل نہیں ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بیڈ اور گڈ طالبان کا فرق کیے بغیر تمام نان اسٹیک ایکٹرز کے خلاف کارروائیاں کی جائیں اور خیبرپختونخوا کے امن کو ممکن بنانے کے لیے تمام درکار اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔
(10 فروری 2025)