صوبائی وزیر میناخان آفریدی، ایم پی اے فضل الہی، عرفان سلیم، عاصم خان اور انعام خان شامل
عدالت نے شواہد کی عدم دستیابی کی بنیاد پر پانچوں رہنماؤں کو بری کردیا
احتجاج کے بعد دستیاب تصاویر میں ان رہنماؤں کی ویڈیوز اور تصاویر بھی سامنے آئی تھیں جو کورکمانڈر ہاؤس کے سامنے احتجاج کی قیادت کررہے تھے
پشاور (غگ رپورٹ)پشاور کے جوڈیشل مجسٹریٹ دولت خان کی عدالت نے کور کمانڈر ہاؤس پشاور حملے کے مقدمے میں نامزد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پانچ رہنماؤں کو بری کر دیا۔ بری ہونے والوں میں صوبائی وزیر مینا خان آفریدی، ایم پی اے فضل الٰہی، پی ٹی آئی کے ضلعی صدر عرفان سلیم، ریجنل صدر عاصم خان اور تحصیل چیئرمین متھرا انعام خان شامل ہیں۔
یہ مقدمہ 3 نومبر 2022 کو تھانہ شرقی میں درج کیا گیا تھا، جس کا ایف آئی آر نمبر 681 ہے۔ ملزمان پر 9 مئی کے واقعات کے دوران کور کمانڈر ہاؤس پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام تھا، تاہم عدالت نے شواہد کی عدم دستیابی کی بنیاد پر انہیں بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔
سیاسی تجزیہ کار اس فیصلے کو پی ٹی آئی کے لیے ایک بڑی قانونی کامیابی قرار دے رہے ہیں، جبکہ حکومتی حلقے اسے استغاثہ کی کمزوری سے تعبیر کر رہے ہیں۔
کورکمانڈر ہاؤس کے سامنے پی ٹی آئی کا احتجاج اور اراکین کی شرکت
واضح رہے کہ 3 نومبر 2022ء کو بانی پی ٹی آئی عمران خان پر پنجاب کے شہر وزیرآباد میں مبینہ قاتلانہ حملے کے خلاف پشاور کے کورکمانڈر ہاؤس کے باہر احتجاج پر ان رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
احتجاج کے بعد سامنے آنیوالی تصاویر اور ویڈیوز میں پی ٹی آئی کے موجودہ اراکین صوبائی اسمبلی میناخان آفریدی، سہیل آفریدی اور فضل الٰہی، ریجنل صدر ارباب محمد عاصم، ضلعی صدر عرفان سلیم سمیت دیگر اراکین واضح طور پر کوروکمانڈر ہاؤس کے سامنے احتجاجی مظاہرین کی قیادت کرتے نظر آرہے ہیں۔
اس موقع پر مظاہرین نے خیبر روڈ کو ایک گھنٹے کے لیے بند کردیا تھا جس کے بعد وہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب پہنچے جہاں انہوں نے وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
سوشل میڈیا پر احتجاج کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پی ٹی آئی کا ایک کارکن پولیس کی بکتر بند گاڑی پر چڑھ رہا ہے۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کارکنان نے بکتر بند گاڑی پر لاٹھیوں سے حملہ کیا اور نقصان پہنچایا تھا۔
سوشل میڈیا میں گردش ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رکن صوبائی اسمبلی فضل الہیٰ اس وقت کے وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کو دھمکیاں دے رہے تھے تاہم آج 11 فروری 2025ء کو ان پانچ رہنماؤں کو بری کردیا گیا۔
(11 فروری 2025)