GHAG

افغان طالبان آداب حکمرانی سے ناواقف ہیں، آصف درانی

بھارت 2007 سے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر کو فنڈنگ کررہا ہے، سابق نمائندہ برائے افغانستان

مذاکرات صوبائی حکومت کا ڈومین اور اختیار نہیں ہے، آصف درانی

پاکستان کی افواج پورے عزم اور شدت کے ساتھ لڑ رہی ہیں، افغانستان کیلئے سابق خصوصی نمائندے آصف درانی کا خصوصی انٹرویو

پشاور (غگ رپورٹ) ممتاز سفارتکار اور افغانستان کے لئے پاکستان کے سابق خصوصی نمائندے آصف درانی نے اقوام متحدہ کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حقائق پر مبنی ہے اور پاکستان یہی کچھ ہر سطح پر کہتا آرہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین نہ صرف کالعدم ٹی ٹی پی بلکہ داعش اور دیگر دہشت گرد گروپ بھی پاکستان کے خلاف استعمال کرتے آرہے ہیں تاہم پاکستان کی سیکورٹی فورسز شدت کے ساتھ لڑرہی ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج طالبان وغیرہ ماضی کے برعکس ملک کے کسی بھی علاقے پر نہ تو قابض ہیں اور نا ہی ان کو کہیں ٹکنے دیا جارہا ہے۔

ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کی عبوری حکومت یا طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنا یا ان کو انگیج کرنا صوبائی حکومت کا اختیار اور ڈومین نہیں ہے اور خیبرپختونخوا کی حکومت کی کوشش سمجھ سے بالاتر ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت اور متعدد دیگر پراکسیز 2007 سے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر پاکستان مخالف گروپوں کو استعمال کرتے آرہے ہیں اور رپورٹ میں شامل یہ بات بھی درست ہے کہ افغانستان کے مختلف صوبوں میں کالعدم ٹی ٹی پی کے کیمپ موجود ہیں تاہم یہ سلسلہ کافی برسوں سے چلا آرہا ہے۔

آصف درانی کے بقول افغانستان کے طالبان اب بھی بندوق کی طاقت اور استعمال پر یقین رکھتے ہیں اور وہ حکمرانی کے آداب سے ناواقف ہیں تاہم ان کے ساتھ انگیجمنٹ میں کوئی برائی نہیں ہے کیونکہ اگر وہ تنہائی کا شکار ہوتے ہیں اور افغانستان کے عوام کے اقتصادی حالات مزید خراب ہوتے ہیں تو اس سے نہ صرف یہ کہ پاکستان متاثر ہوگا بلکہ پڑوسی ممالک اور پوری دنیا پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ ، اہم ممالک اور پاکستان کے اسٹیک ہولڈرز کو مل کر دہشتگردی کے خلاف صف بندی کرنا ہوگی کیونکہ افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر خطرناک گروپ بھی موجود ہیں اور افغانستان کی حکومت یا طالبان قیادت یہ کہہ کر دوسروں کو قائل نہیں کرسکتیں کہ ان گروپوں کو پناہ دینے کے لیے اسلام یا پشتون ولی کے کارڈز استعمال کئے جائیں۔

(17 فروری 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp