فہمیدہ یوسفی
گرین پاکستان انیشی ایٹو محض ایک زرعی منصوبہ نہیں بلکہ پاکستان میں زرعی انقلاب کی بنیاد ہے۔ یہ وہ اصلاحاتی قدم ہے جو جدید ٹیکنالوجی اور سمارٹ فارمنگ کے ذریعے پاکستان کو ایک زرعی طاقت میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس انیشی ایٹو کے تحت 100,000 چھوٹے کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی تک رسائی دی گئی، جبکہ 250,000 ایکڑ اراضی کو جدید کارپوریٹ فارمنگ میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان نے چار ارب ڈالر کی تاریخی چاول برآمدات کا سنگ میل عبور کر لیا ہے—جو کہ زرعی ترقی کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔
جدید فارمنگ کا نیا ماڈل
جدید آبپاشی اور زرعی پیداوار کو مزید بہتر بنانے کے لیے پنجاب میں 25 “گرین ایگری مال” قائم کیے گئے ہیں، جبکہ سال کے اختتام تک ملک بھر میں 250 “گرین ایگری مال” مکمل کیے جانے کا ہدف ہے۔ اس منصوبے کے تحت 5,000 ایکڑ پر مشتمل جدید زرعی فارم کا آغاز بھی کیا جا چکا ہے۔
گرین ایگری مال اینڈ سروس کمپنی کسانوں کو ان کے گھر کی دہلیز پر معیاری بیج، کھاد، اور کیڑے مار ادویات رعایتی قیمت پر فراہم کرے گی، جبکہ زرعی ڈرونز اور جدید مشینری بھی کسانوں کو رعایتی کرائے پر دستیاب ہوں گی۔ یہ سہولتیں نہ صرف زرعی پیداوار کو بہتر بنائیں گی بلکہ کسانوں کے لیے معاشی استحکام کا ذریعہ بھی بنیں گی۔
ملکی معیشت اور فوڈ سیکیورٹی میں اہم پیش رفت
گرین پاکستان انیشی ایٹو کا بنیادی مقصد زرعی شعبے میں انقلابی اصلاحات متعارف کرانا اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ اس منصوبے کے تحت:
✔️ جینیٹک اور موسمی اثرات سے محفوظ سیڈز کی تیاری
✔️ بہتر آبپاشی نظام کا نفاذ
✔️ جدید زرعی مشینری کا استعمال
ان اصلاحات سے فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوگا اور نقصانات میں نمایاں کمی آئے گی۔ اس کے علاوہ ملکی فوڈ سیکیورٹی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے “کوآپریٹو فارمنگ” کا ماڈل متعارف کرانے کی ضرورت ہے، اور اس حوالے سے تاریخ میں پہلی بار صوبائی، وفاقی اور آرمی کے ادارے ایک مشترکہ کاوش کے تحت کام کر رہے ہیں۔
لائیو اسٹاک اور خواتین کی فلاح و بہبود
اس انیشی ایٹو کے تحت لائیو اسٹاک کارڈ کا اجرا بھی کیا جا چکا ہے، جبکہ جنوبی پنجاب کی بیوہ اور مطلقہ خواتین میں اثاثہ جات کی تقسیم جیسے اقدامات شامل کیے گئے ہیں۔
🔹 ایک لاکھ سے زائد جانور رجسٹرڈ ہو چکے ہیں
🔹 جانوروں کی ٹیگنگ اور ٹریس ایبلٹی سسٹم متعارف کرایا گیا ہے
🔹 بہتر بریڈنگ، دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافہ متوقع ہے
یہ منصوبہ پاکستان کے زرعی مستقبل کو ایک نئی جہت دینے کے ساتھ ساتھ چھوٹے کسانوں اور غریب طبقات کی فلاح و بہبود میں بھی ایک نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ اگر اس انیشی ایٹو پر مسلسل عملدرآمد ہوتا رہا تو آنے والے سالوں میں پاکستان زرعی خودکفالت کی منزل کے قریب پہنچ سکتا ہے۔
(17 فروری 2025)