اسفندیار ولی نے مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود بہت کچھ ڈیلیور کیا، ایمل ولی خان
2009 کے دوران حکومت چلانا مشکل اور رسکی ٹاسک تھا، میاں افتخار حسین
سوات معاہدہ کے بعد عالمی پریشر میں بے پناہ اضافہ ہوا، امیر حیدر خان ہوتی
کافی عرصے سے ہمیں درکار سیاسی ماحول میسر نہیں ہے، حسین شاہ یوسفزئی
پشاور (غگ رپورٹ) شبقدر ( چارسدہ ) میں عوامی نیشنل پارٹی کے سابق سربراہ اسفندیار ولی خان کی سیاسی خدمات، کردار اور جدوجہد کے اعتراف میں ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں پارٹی کے اہم رہنماؤں کے علاوہ مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے صاحب الرائے افراد نے شرکت کی۔ تقریب میں پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں اسفندیار ولی خان کے کردار کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا اور ملک خصوصاً پشتون بیلٹ کو درپیش موجودہ چیلنجز اور خطرات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ مستقبل کے مزید چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کریں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ انہوں نے ایک بیٹے اور کارکن کی حیثیت سے اسفندیار ولی خان کو ایک بہترین انسان پایا اور ماضی کی تلخ یادوں اور واقعات نے ان کے والد کو نہ تو توڑا اور نا ہی جھکایا حالانکہ بچپن سے لیکر مرکزی صدر کے عہدے تک ان کے والد کی زندگی مختلف آزمائشوں سے گزرتی رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسفندیار ولی خان کو بیرونی سازشوں اور رکاوٹوں کے علاوہ اندرونی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا مگر وہ پارٹی کے سیاسی مقاصد کی حصول سے پیچھے نہیں ہٹے اور انہوں نے ایک نمایاں کردار ادا کیا۔
صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے اپنے تاثرات میں کہا کہ پارٹی نے مختلف ادوار میں پشتونوں اور اس خطے کے عوام کے حقوق، امن اور جمہوریت کے لیے تاریخی کردار ادا کیا اور اگر ہم نے 2009 کے دوران اپنی حکومت کے دوران قربانیاں نہیں دی ہوتیں تو آج ہم جن مشکلات سے دوچار ہیں اس سے بھی بری حالت ہوتی اور ان تمام کامیابیوں میں اسفندیار ولی کی قیادت کا مرکزی اور بنیادی کردار رہا۔
سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے اپنی تقریر میں کہا کہ 2009 کے جنگ زدہ ماحول میں جب ہم نے حکومت سنبھالی تو پورا صوبہ دہشتگردی کی لپیٹ میں تھا اور متعدد علاقوں میں ریاستی رٹ ختم ہوگئی تھی مگر اسفندیار ولی خان کی قیادت اور رہنمائی میں ہم نے نہ صرف امن قائم کیا بلکہ صوبے میں تعمیر نو اور ترقی کی نئی مثالیں بھی قائم کیں۔ ان کے بقول جب سوات معاہدہ کے دوران ہم پر پڑنے والے عالمی پریشر میں بے پناہ اضافہ ہوا مگر ہم نے مناسب طریقے سے عوام کے مفادات کو سامنے رکھ کر معاہدہ کیا اور جب دوسرے فریق نے اس کی خلاف ورزی کی تو ہم نے عوام کی حمایت سے پاکستان کی تاریخ کا کامیاب آپریشن کرکے 25 لاکھ سے زائد متاثرین کو بھی بہترین سہولیات فراہم کیں اور ریکارڈ وقت میں ان کی آباد کاری کو ممکن بنایا ۔ آج صوبے کو اسی طرح کے خطرات لاحق ہیں مگر صوبے کا کوئی والی وارث نظر نہیں آتا۔
صوبائی جنرل سیکرٹری حسین شاہ یوسفزئی کے مطابق اے این پی کو کافی عرصے سے درکار سیاسی ماحول دستیاب نہیں ہے اور مختلف قوتوں کی طرف سے ہمارے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے اس کے باوجود ہم امن کے قیام ، عوام کے حقوق اور صوبے کے سیاسی ، معاشی استحکام کے لیے اپنے تاریخی کردار کے تناظر میں اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔
تقریب سے سابق سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر اختر علی شاہ ، سابق وائس چانسلر باچاخان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر فضل رحیم مروت، سینئر صحافی عقیل یوسفزئی اور دیگر نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے اسفندیار ولی خان اور اے این پی کے کردار پر روشنی ڈالی اور تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ خطے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرکے خیبرپختونخوا کو ایک اور جنگ اور کشیدگی سے بچایا جائے۔ اس موقع پر بلوچستان اور دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جبکہ نامور شعراء اور گلوکار وں نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
(21 فروری 2025)