اے وسیم خٹک
25 فروری 2025ء کو سپریم کورٹ میں خیبر پختونخوا کی یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلرز کی تقرری کے کیس کی سماعت متوقع ہے۔ اس معاملے کی طویل تاخیر نے صوبے کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو شدید انتظامی اور مالی بحران میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس وقت صوبے کی 34 میں سے 25 یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلر موجود نہیں، جس کے باعث تدریسی و تحقیقی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
یہ مسئلہ 2022 میں اس وقت شروع ہوا جب اس وقت کی حکومت نے وائس چانسلرز کی تعیناتی کے لیے اشتہارات جاری کیے، تاہم بعد میں اس پر کوئی عملی پیش رفت نہ ہو سکی۔ 2024 میں نگران حکومت نے اس عمل کو دوبارہ شروع کیا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی منظوری کے بعد امیدواروں کے پینلز کو حتمی شکل دی، لیکن سمری گورنر خیبر پختونخوا کو ارسال نہیں کی جا سکی۔ نئی منتخب حکومت نے ان پینلز کو مسترد کرتے ہوئے ان عہدوں کو دوبارہ مشتہر کرنے اور ایک نئی اکیڈمک سرچ کمیٹی بنانے کا اعلان کیا، جس پر پہلے سے شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں نے عدالت سے رجوع کر لیا۔
انتظامی بحران کی وجہ سے یونیورسٹیوں میں فیصلہ سازی کا عمل مفلوج ہو چکا ہے، جس سے تدریسی اور تحقیقی سرگرمیوں کے معیار پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اساتذہ تنظیموں اور تعلیمی ماہرین نے اس معاملے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹیوں میں میرٹ پر مبنی تقرریوں کو یقینی بنایا جائے۔ فنڈز کی قلت بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، کیونکہ خیبر پختونخوا کی یونیورسٹیوں کو دیگر صوبوں کے مقابلے میں بہت کم بجٹ دیا جا رہا ہے۔ اس کے برعکس سندھ، پنجاب، اور بلوچستان کی یونیورسٹیوں کے لیے زیادہ وسائل مختص کیے جا رہے ہیں، جس سے خیبر پختونخوا کے تعلیمی ادارے مالی بحران کا شکار ہو رہے ہیں۔
یونیورسٹیوں میں سیکیورٹی کی صورتحال بھی خراب ہو رہی ہے، خاص طور پر شورش زدہ علاقوں میں تعلیمی اداروں کو بدامنی اور انتشار کا سامنا ہے۔ طلبہ اور اساتذہ عدم تحفظ کا شکار ہیں، جبکہ ہاسٹلز میں بھی حالات دن بدن بگڑتے جا رہے ہیں۔ اس تمام تر بحران میں سب سے زیادہ نقصان طلبہ کا ہو رہا ہے، جنہیں اعلیٰ تعلیمی مواقع سے محرومی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
حکومت کو 25 فروری کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے آنے کے بعد جلد از جلد وائس چانسلرز کی تقرری یقینی بنانی چاہیے تاکہ یونیورسٹیاں اپنی مکمل استعداد کے ساتھ کام کر سکیں اور اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں جاری بحران کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
(24 فروری 2025)