ایڈیٹوریل
امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کی ایک مخصوص پارٹی اور باہر بیٹھے “یوٹیوبرز سکواڈ” کی توقعات اور پروپیگنڈا کے برعکس پاکستان کو دفاعی شعبے میں تقریباً 400 ملین ڈالرز کا پیکیج دینے کا اعلان کردیا ہے۔ یہ امداد ایف 16 طیاروں کی دیکھ بھال اور دیگر متعلقہ شعبوں کی مد میں دی جانیوالی ہے۔ امریکہ کے ایک متحرک کانگریس مین نے اپنے تاثرات میں کہا ہے کہ ان کو امید ہے کہ ایف 16 کی فضائی ٹیکنالوجی دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے استعمال ہوگی اور یہ کہ پاکستان اس ضمن میں اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ ٹرمپ حکومت کے چارج سنھبالنے سے قبل پی ٹی آئی اور اس کے حامی اسپانسرڈ یو ٹیوبرز وغیرہ نے ان سے جو توقعات وابستہ کی تھیں وہ نہ صرف دن بدن دم توڑتی نظر آرہی ہیں بلکہ پاکستان سے متعلق نئی انتظامیہ مقبول عام اندازوں اور جائزوں کے برعکس پرو پاکستان پالیسیوں پر گامزن ہے جس پر بہت سے حلقے حیرت کا اظہار بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
اس سے قبل امریکہ نے پاکستان سے متعلق افغانستان کی عبوری حکومت اور کالعدم ٹی ٹی پی سمیت بعض دیگر گروپوں کی سرگرمیوں پر پاکستانی موقف کی کھل کر حمایت کی اور موقف اختیار کیا کہ امریکہ اس ضمن میں پاکستان کی ہر ممکن مدد کرے گا۔ حالیہ غیر متوقع اقدام یا فیصلے کو بھی تجزیہ کار اسی تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ پاکستان اپنی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر خطے کا اہم ترین ملک ہے اور امریکہ کے ساتھ اس کی پارٹنرشپ خود امریکہ کی بھی ضرورت ہے۔ پاکستان نے حالیہ برسوں میں نہ صرف یہ کہ دوسری اہم طاقت چین کے ساتھ مراسم مزید مضبوط کیے ہیں بلکہ روس اور سنٹرل ایشین ممالک کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات میں بڑی قربت اور ہم آہنگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ دوسری جانب آرمی چیف کے طویل دورہ برطانیہ کو بھی عالمی میڈیا بہت اہمیت دے رہا ہے ۔ اسی طرح پاکستان کے بیک وقت ایران اور سعودی عرب کے ساتھ بھی بہت متوازن تعلقات قائم ہوگئے ہیں۔ اس تمام صورتحال کے تناظر میں بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان عالمی اور علاقائی سطح پر آگے بڑھتا جارہا ہے اور اس کے خلاف ہونے والی کارروائیوں اور سازشوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔
خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو دہشتگردی کا سامنا ہے تاہم پاکستان کی سیکورٹی فورسز اس پر قابو پانے میں روزانہ کی بنیاد پر کارروائیوں میں مصروف عمل ہیں اور فورسز قربانیاں بھی دے رہی ہیں۔ ایسے میں بلامبالغہ کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے اور رواں برس کے دوران مزید سیاسی اور معاشی استحکام کی توقع کی جاسکتی ہے۔ اس ضمن میں ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کے اندر عدم استحکام پیدا کرنے والے عناصر کے ساتھ سختی کے ساتھ پیش آیا جائے کیونکہ یہ عناصر ذاتی اور گروہی مفادات کے لیے عوام میں مایوسی پھیلانے کا سبب بنے ہوئے ہیں اور ان کے ساتھ مزید کسی رعایت کی گنجائش باقی نہیں رہی ہے۔اس سلسلے میں پاکستان کے سنجیدہ سیاسی حلقوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ ملک کے مستقبل سے متعلق پھیلائی جانے والی مہم جوئی کو لگام دیا جائے اور مایوسی پھیلانے والے عناصر کو لگام دیا جائے۔
(25 فروری 2025)