طورخم بارڈر پر کشیدگی برقرار، سرحد پار فائرنگ پر پاکستان کا جوابی ردعمل
پاک افغان سرحد ہر قسم کی آمدورفت کے لیے منگل کے روز بھی بند رہی
متنازعہ مقامات پر کسی بھی قیمت پر چیک پوسٹوں کی تعمیر کی اجازت نہیں دی جائے گی، پاکستانی حکام کا دوٹوک مؤقف
پشاور (غگ خصوصی رپورٹ) خیبرپختونخوا کے شورش زدہ ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں متحارب گروپوں کے مورچوں کی مسماری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ طورخم بارڈر بدستور آمدورفت اور تجارت کے لئے بند ہے۔ منگل کے روز افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے سرحدی علاقے ذخہ خیل پر فائرنگ کی گئی جس کے ردعمل میں پاکستانی فورسز نے جوابی کارروائی کی۔
سیکورٹی حکام کے مطابق کرم کے 4 شورش زدہ علاقوں میں کارروائیاں جاری ہیں۔ فورسز نے اب تک 170 مورچے ( بنکرز) مسمار یا خالی کرایے ہیں جبکہ مزید کی مسماری کا کام کسی وقفے کے بغیر جاری ہے۔ بگن، مندوری، اوچھت اور ڈڈکمر کے متعدد علاقوں کو کلیئر کرانے کا کام بھی جاری ہے جبکہ اب تک تقریباً 150 شرپسندوں کو گرفتار کرنے کی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب طورخم بارڈر چوتھے دن بھی بند رہی اور پاکستان، افغانستان کے سرحدی حکام کے درمیان ہونے والی دو ملاقاتوں اور رابطوں کے باوجود تلخی اور کشیدگی برقرار رہی۔ طورخم بارڈر ہر قسم کی آمدورفت کے لیے منگل کے روز بھی بند رہی جس کے باعث عام لوگوں اور کاروباری حلقوں کو شدید مشکلات اور نقصانات کا سامنا رہا۔ سینکڑوں گاڑیاں طورخم اور لنڈی کوتل کے درمیان سامان لئے کھڑی رہی ہیں اور کاروباری حلقوں کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
گزشتہ روز تحصیل لنڈی کوتل کے سرحدی علاقے ذخہ خیل پر افغانستان کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کے ردعمل میں پاکستانی فورسز نے بھی فائرنگ کی اور مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ دونوں جانب سے بعض سرحدی گاؤں خالی کرانے کی اطلاعات بھی موصول ہوتی رہی ہیں تاہم پاکستان کے سرحدی حکام نے ایک بار پھر افغان بارڈر فورسز پر واضح کردیا ہے کہ متنازعہ مقامات پر ان کو کسی بھی قیمت پر چیک پوسٹوں کی تعمیر کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
(26 فروری 2025)