GHAG

فروری 27: پاکستان کی فضائی تاریخ کا ناقابلِ فراموش باب

تحریر: خالد خان

چھ برس قبل 27 فروری 2019 کو، جب بھارتی جارحیت نے پاکستان کی سرحدوں کو للکارنے کی کوشش کی، تب پاکستانی شاہینوں نے اپنی شجاعت، مہارت اور غیر متزلزل عزم سے تاریخ میں ایک ایسا باب رقم کیا، جو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔ یہ وہ دن تھا جب پاکستان کی فضائی افواج نے نہ صرف دشمن کی برتری کے زعم کو خاک میں ملایا بلکہ عالمی سطح پر اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا سکہ بھی جما دیا۔ اس روز، پاکستان نے جس جرأت مندی، تحمل اور عسکری دانشمندی کا مظاہرہ کیا، وہ دنیا کی عسکری تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جانے کے قابل ہے۔

یہ کہانی اس وقت شروع ہوئی جب بھارت نے پلوامہ حملے کے بعد، جس کی حقیقت آج بھی تحقیق طلب ہے، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرایا اور اپنے داخلی سیاسی حالات سنوارنے کے لیے بالاکوٹ پر ایک نام نہاد فضائی حملے کا ڈرامہ رچایا۔ بھارتی قیادت نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک بڑے “دہشت گرد کیمپ” کو نشانہ بنایا، مگر حقیقت جلد ہی کھل کر سامنے آگئی۔ عالمی میڈیا نے واضح کیا کہ بھارتی طیارے خالی پہاڑوں پر بم گرا کر فرار ہوگئے، اور بھارت کی جانب سے کیے گئے اس مضحکہ خیز دعوے پر خود بھارتی عوام اور تجزیہ کار بھی سوال اٹھانے لگے۔

پاکستان نے اس بھارتی دراندازی کا جواب دینے کا فیصلہ کیا، مگر وہ جواب جذبات یا جلد بازی میں نہیں بلکہ ایک حکمتِ عملی کے تحت دیا گیا۔ 27 فروری کو پاکستانی فضائیہ نے شاندار کارروائی کرتے ہوئے دشمن کے جنگی طیاروں کو نہ صرف نشانہ بنایا بلکہ دو طیارے مار گرائے۔ اس کارروائی کے دوران بھارتی پائلٹ، سکواڈرن لیڈر ابھی نندن کو زندہ گرفتار کر لیا گیا، جس کا جہاز پاکستانی حدود میں گر کر تباہ ہوا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب پوری دنیا نے دیکھا کہ پاکستان کی مسلح افواج، خصوصاً فضائیہ، کس قدر پیشہ ورانہ مہارت کی حامل ہے۔

پاکستان نے نہ صرف اپنی عسکری برتری ثابت کی بلکہ اخلاقی برتری بھی قائم رکھی۔ عالمی روایات کے مطابق، ابھی نندن کو مکمل احترام کے ساتھ قیدی بنایا گیا، اسے طبی امداد فراہم کی گئی، اور جب سفارتی کوششوں کے نتیجے میں فیصلہ ہوا کہ اسے واپس بھیج دیا جائے، تو پاکستان نے ایک باوقار قوم کی طرح اسے عزت و احترام کے ساتھ واہگہ بارڈر پر بھارت کے حوالے کر دیا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب دشمن کا سر جھکا ہوا تھا، اور پاکستان کا سر بلند تھا۔

27 فروری کے واقعے نے بھارت کے جنگی عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ دنیا بھر کے عسکری ماہرین نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ پاکستانی فضائیہ تکنیکی لحاظ سے بھارت سے بہتر ہے، اس کے پائلٹس زیادہ مہارت رکھتے ہیں، اور اس کی دفاعی حکمتِ عملی کہیں زیادہ مضبوط ہے۔ بھارت کے اندر بھی اس حقیقت کو تسلیم کیا گیا، یہاں تک کہ بھارتی میڈیا نے اپنی فضائیہ کی کارکردگی پر کھلے عام سوالات اٹھائے۔ اس شکست کے بعد بھارت نے اپنے جنگی طیاروں کی جدید کاری کی کوششیں شروع کیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ اس ایک دن نے بھارتی فضائیہ کے وقار کو ایسا نقصان پہنچایا، جس کی تلافی آج تک ممکن نہیں ہوسکی۔

اس سارے واقعے میں سب سے دلچسپ بات یہ تھی کہ بھارتی میڈیا اور حکومت نے پہلے تو اپنی فتح کے جھوٹے قصے گھڑنے کی کوشش کی، مگر جب عالمی ذرائع ابلاغ نے بھارتی بیانیے کی دھجیاں اڑائیں، تو بھارتی حکومت کو خود ہی پسپائی اختیار کرنی پڑی۔ نیویارک ٹائمز، سی این این اور دیگر عالمی اداروں نے پاکستان کی کارروائی کو ایک کامیاب اور حکمتِ عملی پر مبنی دفاعی ردعمل قرار دیا۔

یہ سب محض ایک جنگی کارروائی نہیں تھی، بلکہ پاکستان کی عسکری تاریخ میں ایک ایسا ناقابلِ فراموش لمحہ تھا جس نے پوری دنیا کو یہ باور کرایا کہ پاکستان نہ صرف اپنی سرحدوں کا دفاع کرنا جانتا ہے بلکہ اگر دشمن نے جارحیت کی کوشش کی تو اسے بھرپور جواب بھی دیا جائے گا۔ یہ دن اس حقیقت کا مظہر تھا کہ پاکستان کی فضائیہ صرف ایک دفاعی قوت نہیں بلکہ ایک ایسی ناقابلِ تسخیر دیوار ہے جسے عبور کرنا کسی دشمن کے بس کی بات نہیں۔

آج چھ برس گزر چکے ہیں، مگر 27 فروری کی وہ صبح، وہ جذبہ، وہ شان، وہ جرات اور وہ عزم آج بھی ویسا ہی ہے۔ پاکستان کی فضائیہ اپنی طاقت، مہارت اور پیشہ ورانہ برتری کے ساتھ آج بھی دشمن کی ہر ناپاک سازش کو ناکام بنانے کے لیے تیار کھڑی ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جب بھی وقت آیا، پاکستان کے شاہین اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے پہلے سے بھی زیادہ قوت اور ولولے کے ساتھ دشمن کا سامنا کریں گے۔

(27 فروری 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts