حملے میں 2 ایف سی اہلکاروں کی شہادت جبکہ 8 کے زخمی ہونے کی اطلاعات
حملہ شمالی وزیرستان کے علاقے عیدک میں کیا گیا، ذرائع
پشاور (غگ رپورٹ) خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں ایف سی کے ایک قافلے کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں دو اہلکار شہید جبکہ 8 زخمی ہوئے جن میں 3 کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ یہ حملہ شمالی وزیرستان کے علاقے عیدک میں ایف سی کے قافلے پر کرایا گیا۔
ذرائع نے اس ضمن میں بتایا کہ حملے کے نتیجے میں 2 اہلکار شہید اور 8 زخمی ہوئے جن کو مقامی اسپتال منتقل کیا گیا۔ دوسری جانب ضلع کوہاٹ میں ایک مشہور مدرسے کے مہتمم کو بھی ہفتے کی صبح شہید کیا گیا جبکہ تین مختلف اضلاع میں پولیس کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سینئر صحافی آصف نثار غیاثی نے کہا کہ پاکستان کی سیکورٹی اور سیاسی قیادت پہلی بار دہشت گردی کے خاتمے پر متفق ہوکر آگے بڑھ رہی ہیں اور غالباً اسی کا نتیجہ ہے کہ دہشت گرد گروپ بھی صورتحال کو دیکھتے ہوئے نہ صرف فورسز کو بلکہ اہم علماء کو بھی نشانہ بنانے میں مصروف عمل ہیں۔ اس سلسلے میں مولانا حامد الحق حقانی اور بعض دیگر کو نشانہ بنانے کی پالیسی اختیار کی گئی جو کہ خطرناک حالات کی نشاندہی کرتی ہے۔ ان کے بقول حالیہ حملوں سے اس مجوزہ مذاکراتی عمل کا سلسلہ بھی متاثر ہوتا دکھائی دینے لگا ہے جو کہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کی کوشش قرار دی جارہی ہے۔ آصف نثار غیاثی کے مطابق حالات کافی پیچیدہ ہیں اور اس کی بنیادی وجہ افغانستان کی عبوری حکومت کی جانب سے کالعدم ٹی ٹی پی کی وہ ریاستی سرپرستی ہے جس کے نتیجے میں ان کے برس اقتدار آنے کے بعد افغان سرزمین تقریباً 600 بار دہشت گرد کارروائیوں کے لیے پاکستان کے خلاف استعمال ہوئی۔
(1 مارچ 2025)